احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے جس پر لکھا تھا کہ ’’ ہمارے نیتا نردوش ہے‘‘ مرد اور عورتوں نے اس احتجاج میں حصہ لیا‘ جس احتجاج کی قیادت انوج کمار ڈکشٹ نگر پنچایت صدر نے کی ۔
لکھنو۔ عصمت ریزی کے ملزمین کی حمایت میں اونناؤ کے مکینوں نے ریالی نکالی کر کتھوا کے واقعہ کو دوہرایا ہے۔ پیر کے روز سینکڑوں کی تعداد میں بنگار ماؤ‘ صیف پور‘بیگھا پور‘اور اس کے اطراف واکناف کے علاقو ں کے لوگوں نے عصمت ریزی کے ملزم بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کی حمایت میں ریالی نکالی۔
احتجاجیوں کا دعوی کیا ہے کہ سارے معاملہ ایک سیاسی سازش کا حصہ ہے۔احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے جس پر لکھا تھا کہ ’’ ہمارے نیتا نردوش ہے‘‘ مرد اور عورتوں نے اس احتجاج میں حصہ لیا‘ جس احتجاج کی قیادت انوج کمار ڈکشٹ نگر پنچایت صدر نے کی ۔نیوز 18سے بات کرتے ہوئے ڈکشٹ نے کہاکہ ’’ یہ ایک سیاسی سازش ہے تاکہ ہمارے رکن اسمبلی کو بدنام کرسکیں۔
وہ بے قصور ہیں اور انہیں جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ ہم اس معاملے میں غیر جانبدارانہ اور آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔
مذکورہ واقعہ کتھوا میں پیش ائے حادثے کے مماثل تھا۔جس میں ایک اٹھ سال کی معصوم کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی او رقتل کے بعد انفرادی طور پر اٹھ لوگوں کو حراست میں لیاگیا ہے جس میں ایک مندر کا پجاری بھی شامل ہے۔ کتھوا میں ملزمین کی حمایت کرتے ہوئے ہندو ایکتا منچ نے ایک ریالی نکالی تھی۔
احتجاجیوں کے دعوی ہے کہ ملزمین کو غیر ضروری اس کیس میں پھنسایاگیا ہے اور سی بی ائی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ جموں او رکشمیر حکومت کے دو منسٹر چودھری لال سنگھ‘ اور چندر پرکاش گنگا نے اس احتجاجی ریالی میں حصہ لیاتھا۔
سی بی ائی کی جانب سے عصمت ریزی کی متاثرہ اور اس کی ماں کو مقام واقعہ لے جاکر پوری واقعہ کا اعادہ کرنے اور متاثر ہ کے والد کی موت کے متعلق جانچ میں پیش رفت کے بعدحال ہی میںیوپی حکومت نے ملزم بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کی وائی زمرے کی سکیورٹی کو ہٹالیا ہے۔
سینگر اور اس کے بھائی کے علاوہ ساتھیوں پر ایک 17سال کی لڑکی کی جون میں عصمت ریزی کا الزام ہے جب لڑکی نابالغ تھی۔ ایک سال بعد جب واقعہ سرخیو ں میںآیا تو سینگر کے بھائی نے پولیس کی تحویل میں ہی پیٹ پیٹ کر مبینہ طور پر قتل کردیا۔