سری نگر۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق پولیس نے پیر کے روز کتھوا ضلع کے راسانا گاؤں میں مشتبہ سنجی رام کے گھر پہنچی تھی تاکہ کرائم برانچ سے رجو ع ہونے کے لئے اسی نوٹس دیاجاسکے۔ پولیس افسروں کا ماننا ہے کہ جموں کے کتھوا ضلع میں رہنے والے بکھیر وال کی اٹھ سالہ لڑکی کی عصمت ریزی او رقتل کے معاملے میں ایک سابق ریونیو افیسر کو لڑکی کو چھپانے کی سازش میں اہم رول ادا کرنے کا شبہ ہے
۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق جب پولیس کتھوا ضلع کے راسانا گاؤں میں واقعہ سنجی رام کے گھر پہنچی تو وہ موجود نہیں تھا ‘ پولیس پیر کے روز کرائم برانچ دفتر سے رجوع ہونے کے متعلق اس کو نوٹس حوالے کرنا چاہتی تھی تاکہ سنجی رام سے بھی اس حساس نوعیت کے معاملے میں پوچھ تاچھ کی جاسکے ۔ ذرائع نے مزید جانکاری دیتے ہوئے کہاکہ مشتبہ سنجی رام اپنے داماد کے سرکاری کوارٹرس میں چھپ ہوسکتا ہے۔
پانچ لوگوں سے پوچھ تاچھ او رگرفتاری کے بعد کرائم برانچ کے عہدیداروں کی تحقیقات اختتام پر ہے اور مبینہ طور پرلڑکی کو تحویل میں رکھنے ‘ عصمت ریزی او رقتل کرنے کا مقصد علاقے کے قبائیلی طبقے کے بکھیر والوں کو پریشان کرناہے ۔ بکھیر والا ریاست کی جنگلاتی علاقے میں رہتے ہیں اور سرمائی موسم میں مضافات کے اندر اپنے میویشیوں کے ساتھ آکر بس جاتے ہیں۔ملزم سنجی رام اصل سازشی ہے
۔جنوری 10تاریخ کو لڑکی گھر کے قریب میں واقعہ لڑکیوں کے پاس سے اچانک غائب ہوگئی تھی ۔ ایک ہفتہ بعد اس کی نعش دستیاب ہوئی۔کرائم برانچ نے اس کیس میں اب تک ایک ہیڈکانسٹبل ‘ دو اسپیشل پولیس افیسرس اور دو مقامی نوجوانو ں کو گرفتار کیاہے۔مذکورہ گرفتاریوں سے ناراض مقامی لوگ نوتشکیل شدہ ہندو ایکتا منچ کے بیانر تلے جمع ہوکر احتجاج کرنے لگے اور اس احتجاج کی قیادت بی جے پی کے اسٹیٹ سکریٹری وجئے کمار نے کی اور سی بی ائی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
ان کا الزام ہے کہ کرائم برانچ مسلم کمیونٹی کے دباؤ میں تحقیقات کررہی ہے۔موجودہ ریاستی کابینہ کے دو منسٹرس چندرا پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ جن کاتعلق بی جے پی نے احتجاجیو ں سے ملاقات کرکے ان کے مطالبات کو آگے لے جانے کا وعدہ کیاتھا۔ تاہم چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے ان مطالبات کو یکسر مسترد کردیا او رکہاکہ کرائم برانچ کی تحقیقات میں پیشرفت قابل ستائش ہے اسی دوران کیس سی بی ائی کے حوالے کیاگیا تو انصاف میں تاخیرہوگی۔
پیرکے روز ہند وایکتا منچ نے ایک ریالی نکالی اور ان کے ہاتھوں میں ترنگا تھا اور انہوں نے جتوال سے ہیرا نگر علاقے میں بیس کیلومیٹر تک کا سفر کیا۔ سامبھا ٹاؤن میں لوگوں نے دیکھا ان مطالبات کے ساتھ ایک بند اور وکلاء نے بھی جلوس نکالاتھا۔جس پر چیف منسٹر نے تیکھا ردعمل پیش کرتے ہوئے کئی ٹوئٹس کئے اور انہوں نے کہاکہ ’’ اس کیس کا حل تحقیقات کے ذریعہ کیاجارہا ہے ۔ملزمین کی حمایت میں کوئی بھی ریالی یا احتجاج غیراخلاقی ہوگا‘‘۔