کانگریس کے لئے امریکی رائے دہندوں نے دو مسلم خواتین کا انتخاب کیا۔ 

شیکاگو۔اگلے ہفتہ ہونے والے وسطی انتخابات میں امریکی رائے دہندوں نے کانگریس کے لئے ایک ایسے وقت میں د و مسلم خواتین کا انتخاب کیا ہے جب ملک میں مخالف مسلم اور مخالف ایمگریشن قانون کی عروج پر ہے۔

الہان عمر ایک سومالی پناہ گزین ہے جو منسسوٹا ریاست کے میڈ ویسٹرن ضلع جو کہ ڈیموکرٹیک کا مضبوط قلعہ مانے کی نمائندگی کریں گی جہاں سے ان کی پارٹی نے انہیں موقع دیاہے۔

راشیدہ طالب جس کا جنم ڈیڈرائیڈ میں واقع فلسطینی پناہ گزین والدین کے گھر میں ہوا ہے ‘ ایک ضلع سے بلامقابلہ ایوان کے لئے منتخب ہونگی۔ امریکی کانگریس میں خدمات انجام دینے والی یہ دونوں پہلی مسلم خواتین ہونگے ۔

اس کے بعد سے کانگریس میں مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر تین ہوجائے گی۔ کانگریس مین انڈرے کارسن جو مسلمان اور افریقی امریکن ہے بھی محفوظ طریقے سے انڈیانا ریاست کے ڈیموکرٹیک ضلع سے دوبارہ جیت حاصل کرلیں گے۔

ملک بھر میں جاری مخالف مسلم جذبات کے برعکس یہ کامیابی انتخابی جیت کی توقع کی جارہی ہے۔ کونسل برائے امریکی اسلامی روابط( سی اے ائی آر) کا کہنا ہے کہ 2018کے ابتدائی مہینوں میں مخالف مسلم نفرت پر مبنی جرائم کے واقعات میں21فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

طالب او رعمر دونوں نے خود کی مخالف صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی ریپبلک پارٹی کے طور پر اپنی شناخت بنائی ہیان لوگوں نے ٹرمپ کی ایمگریشن پر امتناع پالیسی کی مخالفت کی ‘ یونیورسل ہلت کیر سسٹم کی حمایت کی جس کی مخالفت ریپبلکن نے کی تھی اور چاہتے ہیں کہ امریکی ایمگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ منسوخ کیاجائے۔

ائی سی ای نے سارے ملک میں دھاوے انجام دئے پناہ گزین طبقے چھوڑنے پر مجبور کیا اور انہیں ملک بدر کردیا‘ جس میں طویل مدت سے مشیگن میں رہنے والے عراقی پناہ گزین بھی شامل ہیں۔مذکورہ 45سالہ مسلم خاتون نے ورکنگ کلاس اور مخالف ٹرمپ مضبوط مخالف کے طور پر سامنے ائی ہیں۔

سال2016کے صدراتی مہم کے دوران ‘ ڈیڈرائیڈ میں ٹرمپ کی تقریر کے دوران صدراتی امیدوار کو انہوں نے روک دیاتھا۔ افریقی امریکی ضلع سے طالب نے اگست میں ڈیموکرٹیک پارٹی کے پرائمری الیکشن میں جیت حاصل کی تھی۔ الہان عمر کا شمار بھی آزاد خیال سیاست داں میں کیاجاتا ہے۔

وہ مفت کالج تعلیم ‘ ہر کے لئے گھر اور مجرمانہ انصاف میں اصلاحات کی حامی مانی جاتی ہیں۔ حجاب کا استعمال کرنے والے منیسوڈا کی ریاستی قانون ساز اپنی مہم میں ماہر مانی جاتی ہیں۔ وہ امریکہمیں پہلی سومالی امریکی قانون سا ز ہیں۔

اٹھ سال کی عمر میں شورش زدہ علاقے سے پنا ہ لینے کے لئے اپنے والدین کے ہمراہ امریکہ پہنچی تھی اور بعد میں انہیں امریکی کا شہری بنایاگیا۔