’کانگریس نادان دشمن، چندرا بابوپراگندہ ذہن سیاستداں ‘

اپوزیشن کے الزامات مسترد، بی جے پی کو چُلو بھر پانی میں ڈوب جانا چاہئیے، ٹی آر ایس پسماندہ طبقات کی چمپین: چیف منسٹر کے سی آر

حیدرآباد ۔ 29 ۔ ڈسمبر ( سیاست نیوز ) سربراہ ٹی آر ایس و چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے کانگریس کو احمق اور نادان دشمن اور چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو کو گھٹیا قرار دیتے ہوئے بی جے پی کو چُلو بھر پانی میں ڈوب جانے کا مشورہ دیا ۔ آج پرگتی بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے ٹی آر ایس کو بی سی طبقات کی چمپین قرار دیتے ہوئے کانگریس ، تلگودیشم اور بی جے پی پر سیاسی فائدے کیلئے بی سی طبقات کے تحفظات پر مگرمچھ کے آنسو بہانے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے بی سی طبقات کو گرام پنچایت انتخابات میں 34 فیصد تحفظات کی قانونی سازی کی تھی تاہم کانگریس کے قائدین سواپنا ریڈی اور گوپال ریڈی نے ہائیکورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے اس کو کالعدم قرار دیا ہم نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ۔ ہائیکورٹ نے اندرون 100 یوم گرام پنچایت کے انتخابات کرانے کی ہدایت دی تھی وقت نا ہونے پر تحفظات کو 50 فیصد تک محدود کرتے ہوئے انتخابات کرائے جارہے ہیں لیکن تینوں جماعتوں کے قائدین کی جانب سے واویلا مچاتے ہوئے سیاسی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اسمبلی انتخابات میں عوام نے ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ اس کے بعد بھی کانگریس ، تلگودیشم اور بی جے پی کو عقل نہیں آئی ہے ۔ چیف منسٹر نے ٹی آر ایس کے دور حکومت میں بی سی طبقات کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے کئے گئے اقدامات پر روشنی ڈ التے ہوئے کہا کہ جنوری میں گرام پنچایت کے انتخابات کا عمل مکمل ہوجائیگا ۔

کے سی آر نے چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو کو گھٹیا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ قائد نہیں ہے بلکہ مینجر ہے ۔ آنجہانی این ٹی آر کی پیٹھ میں خنجر گھونپتے ہوئے ان کی تشکیل کردہ پارٹی پر قبضہ کرلیا ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے چندرا بابو نائیڈو کو خود غرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہری کرشنا کی موت سے سیاسی فائدہ اُٹھانے کیلئے ان کی دختر کو اسمبلی حلقہ کوکٹ پلی سے ٹکٹ دیتے ہوئے بلی کا بکرا بنایا ۔ دھوکہ دہی کے معاملے میں نائیڈو کو کوئی شرم و حیا نہیں ہے ۔ ہائیکورٹ کی تقسیم کا سپریم کورٹ نے ایک ماہ قبل ہی فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ بھی حکومت آندھراپردیش کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کردہ حلف نامہ کی بنیاد پر کیا گیا ہے ۔ حکومت آندھراپردیش نے سپریم کورٹ سے ڈسمبر تک مہلت طلب کرتے ہوئے حلف نامہ حاصل کیا تھا جبکہ تلنگانہ حکومت نے حیدرآباد ہائیکورٹ کو ایک ہی بلڈنگ میں رکھتے ہوئے دو علحدہ علحدہ ہائیکورٹ قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حلف نامہ داخل کیا تھا ۔ کے سی آر نے ہائی ٹیک ٹاورس کو چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے اپنا کارنامہ قرار دینے پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ سابق وزیراعظم راجیو گاندھی اور سابق چیف منسٹر این جناردھن ریڈی کا کارنامہ ہے ۔ لیکن اسمبلی انتخابات کے دوران نائیڈو نے اس کو اپنا کارنامہ قرار دیا تو کانگریس کے قائدین نے تھالیاں بجاکر اس کی ستائش کی ۔ کے سی آر نے کہا کہ نائیڈو کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے وہ قومی سیاست میں کوئی سرگرم رول ادا کرسکتے ہیں جس قائد کو انگریزی کے چار الفاظ اور دو ہندی کے الفاظ نہیں آسکتے وہ کیا قومی سطح پر سرگرم رول ادا کرسکتے ہیں ۔ میڈیا کے ایک گوشہ کے ذریعہ چندرا بابو نائیڈو اپنے آپ کو قومی قائد کی طرح پیش کررہے ہیں مگر قومی سطح پر صدر تلگودیشم ہنسی مذاق کا موضوع بنے ہوئے ہیں ۔ 4 سال تک این ڈی اے کا حصہ رہنے والے چندرا بابو نائیڈو نے آندھرپردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کی مخالفت کی ۔ آندھراپردیش میں اس موقف پر اعتراض کرنے والی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے خصوصی ریاست کیلئے مہم چلانے والوں کو جیل بھیجنے کا انتباہ دیا تھا اور یہاں تک کہہ دیا تھا کہ خصوصی ریاست کا درجہ کوئی سنجیونی نہیں ہے ۔ آج ٹی آر ایس پر اے پی کے خصوصی ریاست کے درجہ پر اعتراض کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ ڈاکٹر کیشورراو ، کویتا اور جیتندر ریڈی نے ان ریکارڈ آندھراپردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کے مطالبہ کی تائید کی تھی وہ بھی اس کی حمایت کرچکے ہیں ضرورت پڑی تو پھر ایک بار آندھراپردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا وزیراعظم کو مکتوب روانہ کرنے کیلئے بھی تیار ہے ۔ دونوں تلگو ریاستوں کے صنعتوں کو خصوصی رعایت دیتے ہوئے آندھراپردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دیا جائیگا تو اس پر ٹی آر ایس کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا بلکہ ٹی آر ایس اس کی بھرپور تائید کریگی ۔ کے سی آر نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیا ہے وہ نائیڈو کو آندھراپردیش میں خوبصورت تحفہ دیں گے ۔ تلنگانہ کی تہذیب میں کسی کا کوئی بھی احسان نہیں لیتے بلکہ تحفہ دیتے ہوئے خوبصورت طریقے سے اس کو لوٹا دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں آندھراپردیش میں تلگودیشم کو شکست ہوجائیگی ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے کانگریس کے قائدین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ بالخصوص صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اُتم کمار ریڈی کو احمق اور کانگریس کو ناداں دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنی شکست کو تسلیم کرنے کے بجائے کانگریس کے قائدین الکٹرانک ووٹنگ مشین پر رونا رو رہے ہیں جبکہ انہیں الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے تین ریاستوں میں کانگریس کو کامیابی ہوئی ہے اس پر کوئی اعتراض نہیں کررہے ہیں ۔ بی جے پی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ ، بی جے پی کے 5 چیف منسٹرس اور 11 مرکزی وزرا کی جانب سے انتخابی مہم چلانے پر 118 اسمبلی حلقوں پر مقابلہ کرنے والی بی جے پی کے امیدواروں کے 103 اسمبلی حلقوں پر ضمانت ضبط ہوگئی اور کانگریس پارٹی کے 20 ارکان اسمبلی بھی کامیاب نہیں ہوئے ہم نے کہا تھا ٹی آر ایس کو 100 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوگی قریب قریب مختص کردہ نشانہ تک ٹی آر ایس پہونچ گئی ہے ۔