کانگرس کے قافلے میں ماوسٹ حملے کے دوران محفوظ رکھنے والا شخص اب منسٹر وں میں شامل

پانچویں مرتبہ کونٹا سے الیکشن جیتنے والے 61سالہ لاکھما منگل 25ڈسمبر کے روز چھتیس گڑھ کابینہ کے نئے منسٹروں میں شامل ہوگئے‘ اور انہیں وزرات آبکاری اور انڈسٹری کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے

رائے پور۔ چھتیس گڑھ کے جاہرام میں کانگریس کے تمام اعلی قائدین کے قافلے پر 25مئی2013کے روز جب ماؤسٹوں کا حملہ ہوا تھا جس میں29لو گ مارے گئے اس وقت کونٹا کاواسی لاکھما واحد شخص تھے جو اس حملے میں زندہ رہے۔

کانگریس قیادت کو خوش ہوئی تھی کہ یہ زندہ بچ گئے‘ اسی کے ساتھ کئی سازشیں بھی گشت کررہی تھیں کہ یہ کس طرح بچ گئے جبکہ اس حملے میں نند کمار پٹیل‘ مہیندر کرما‘ ودیا چرن شکلہ‘ اور اودھا ئے مدلیار مارے گئے ۔

بعد ازاں لکھما سے اس ضمن میں پوچھ تاچھ بھی کی گئی اور حملے کی جانچ کرنے والے این ائی اے نے بھی ان سے پوچھ تاچھ کی مگر پانچ سال سازش کا کوئی سراغ نہیں ملا۔پانچویں مرتبہ کونٹا سے الیکشن جیتنے والے 61سالہ لاکھمی منگل 25ڈسمبر کے روز چھتیس گڑھ کابینہ کے نئے منسٹروں میں شامل ہوگئے‘ اور انہیں وزرات آبکاری اور انڈسٹری کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔

اس بار بھی سازش پیش نظر ہے۔ایک منسٹر کے لئے درکار عام اسکول اور لکھنے پڑنے کی قابلیت سے محروم شخص کو وزرات پہلے سے ہی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔اس مرتبہ بھی منسٹر کے طور پر حلف لینے والے لاکھما کے ہاتھ میں ایک پیپر تھا ۔ تاہم آخر کار انہوں نے اس پیپر پر نظر ڈالے بغیر گورنر آنندی بین پٹیل کی جانب سے ادا کئے گئے الفاظ دہرائے۔

بعدازاں جب انہوں سے منسٹر کے طور پر تحریر کردہ مواد کے مطالعہ کے متعلق پوچھا گیا تو لاکھمی نے اس بات کی طرف اشارہ کیاکہ وہ پچھلے بیس سالوں سے ایوان اسمبلی میں کام کررہے ہیں اور وہ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں۔ لاکھما نے کہاکہ ’’ اوپر والے نے مجھے دماغ دیا ہے ۔ میں غریبوں او رپسماندہ لوگوں کے لئے کام کروں گا اور ان کے مسائل کی نمائندگی کروں گا‘‘۔

ایوان اسمبلی کے اندر او رباہر لاکھمی کی تقریریں کافی مقبول ہوئی ہیں۔ ایک گاؤں میں انتخابی مہم کے دوران کی گئی ان کی تقریر کا ایک ویڈیومنظرعام پر آیا تھا جس میں وہ لوگوں سے وعدہ کررہے تھے کہ کونٹا اور سوکماں کے درمیان میں وہ سڑک کی تعمیرکریں گے۔

انہوں نے لالو پرساد یادو کی باتیں جس پر لوگوں کوہنسی آجاتی ہے کہ خطوط پر کہاکہ تھا کہ ’’ ہیما مالینی کے گالوں کی طرح صاف او رشفاف سڑکوں کی تعمیر کرائیں گے‘‘۔

ناگراس کے قبائیلی خاندان میں لاکھمی پیدا ہوئے تھے ‘ مذکورہ قصبہ سوکماں ہیڈکوارٹر سے بیس کیلومیٹر دور ہے‘ جو ملک میں شدت پسندوں کا گڑ مانا جاتا ہے۔انہوں نے 80کے دہے میں سیاست میں داخلہ لیا اور1998میں کانگریس امیدوار کے طور پر پہلی مرتبہ کونٹا سے جیت حاصل کی ۔

انہو ں نے سی پی ائی کے مشہور لیڈر منیش کونجم کو شکست دی تھی‘ جس کا آج بھی علاقے میں دبدبہ ہے اور وہ لکھماکے ابتدائی حلیف کے طور پر کونٹا میں جانے جاتے ہیں۔