تین ملین لوگوں پر مشتمل شہر کے متعلق ورلڈہلتھ آرگنائزیشن( ڈبلیو ایچ او) کی پچھلے ماہ پیش کردہ رپورٹ جس میں ملک کے چودہ شہریوں اور دنیا کے سب سے اونچے پندرہ شہریوں میں شامل کیا گیا ہے جہاں آلودہ ہوا موجود ہے
کانپور۔ بطور ٹریفک پولیس افیسر اپنے چہرے کو سفید دستی سے ڈھانک کر ابھاش کمار شرما دنیا کے آلودہ ہوا والی شہر کی ٹریفک پر کنٹرول کرتے ٹہرے ہوئے تھے۔یہ سب اس لئے تھا کیونکہ وہ کانپور کی آلودہ ہوا سے بچنے کی کوشش کررہے تھے جس کی وجہہ سے اسپتال کے بیڈس پھیپھڑوں اور کینسر کے مرض سے بھرتے جارہے ہیں۔
شرمانے کہاکہ ’’ کئی گھنٹوں کی نوکری کرنے والے ہر کسی کا یہی حال ہے‘‘کیونکہ ان کے پاس دوران نوکری ماسک نہیں ہے۔’’ آلودگی آپ کی آنکھوں میں جاتی ہے جس کی وجہہ سے اکثر پریشانی ہوتی ہے‘‘۔
تین ملین لوگوں پر مشتمل شہر کے متعلق ورلڈہلتھ آرگنائزیشن( ڈبلیو ایچ او) کی پچھلے ماہ پیش کردہ رپورٹ جس میں ملک کے چودہ شہریوں اور دنیا کے سب سے اونچے پندرہ شہریوں میں شامل کیا گیا ہے جہاں آلودہ ہوا موجود ہے
درد طویل عرصہ تک رہنے والا ہے مگر بین الاقوامی یوم آلودگی کے موقع پر پیش کردہ اعداد وشمار نے کانپورکی عوام کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے ۔گرین پیس انڈیا کے سینئر مہم کار مہم دھیایہ نے کہاکہ ’’ ہمارے پاس ہندوستان میں ہر سال آلودگی کے سبب سینکڑوں مرنے والے ہمارے لئے مثال ہیں‘‘۔
موراری لال چسٹ اسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر آنند کمار نے کہاکہ 2015چالیس ہزار مریضوں سے تعداد بڑھ کر اس سال 64000ہوگئی ہے۔اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے مذکورہ ڈاکٹر نے کہاکہ ’’ پچاس فیصد ہوسکتا ہے ا س سے زیادہ مریض سانس لینے کی شکایت پر مشتمل امراض کی وجہہ سے ہمارے پاس آتے ہیں۔
پانچ سال کم عمر کے بچے بھی اس ایسے ہی امراض کاشکار ہورہے ہیں‘‘۔گنجائش سے زیادہ مریضوں والے ایک وارڈ میں 74سالہ رام لکھن جو کافی عرصہ سے اسپتال میں سانس لینے کی دشواری کا علاج کررہے ہیں نے کہاکہ بیماری کی وجہہ کاروں کو قراردیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ درخت کہاں ہیں؟ ہمارے پاس صرف گاڑیاں ہیں اور ٹریفک جام ہے ‘ ہم وہیں سانس لے رہے ہیں جہاں پر آلودگی ہے‘‘۔ پولیوشن کنٹرول افیس کے چیف افیسر کلدیپ مشرا نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق 1.15ملین گاڑیاں روڈ پر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ انڈسٹری کا شہر ہے مگر گاڑیاں انڈسٹری سے زیادہ شہر کو آلودہ کررہی ہیں‘‘۔یواین کی دنیا کے آلودہ شہر پر مشتمل کانپور رپورٹ کو قدیم ڈاٹا کی بنیا د پربتایا ہے