نئی دہلی۔ مانسون میں شروع ہونے والی کانوڑ یاترا جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے کے دوران دہلی اور اترپردیش میں پیش ائے پرتشدد واقعات پر سپریم کورٹ نے اپنی شدید برہمی کا اظہار کیاہے۔ مذکورہ پرتشدد واقعات جس میں سڑکوں پر مارپیٹ‘ سرکاری اور عام شہریوں کی جائیدادوں کو پہنچائے گئے نقصان کو شرمناک قراردیا ہے۔
جمعہ کے روز ملک کی عدالت عظمہٰ نے پولیس سے کہاکہ وہ اس قسم کے شر پسند عناصر سے سختی کے ساتھ نمٹنے۔
اس ضمن میں عدالت نے کہاکہ جن لوگوں نے دوسروں لوگوں کے سامان وجائیدادو کو نقصان پہنچاکر خود کو ہیروسمجھنے والے کیا وہ اپنے گھروں کو بھی نذر آتش کریں گے۔
جسٹس دیپک مشرا کی قیادت میں اے جسٹس ایم خان والکر اور ڈی سی چندرا چوڑ کی بنچ نے کہاکہ کانوڑ یاترا کے لئے گائیڈلائنس اور قواعد وضوابط تیار کئے جائیں گے ۔
او ریہ بھی کہا عدالت حکومت کی جانب سے ترمیمات لانے کا انتظار نہیں کرسکتی۔دہلی اور دیگر حصوں میں کانوڑیاوں کے ہاتھوں انجام دئے گئے حالیہ واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمہ نے کہاکہ اگر کوئی اس طرح کی توڑ پھوڑ مچاتا ہے اور قانون اپنے ہاتھ میں لیتا ہے تو اس کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔
قبل ازیں اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بنچ سے کہاکہ فساد‘ مارپیٹ‘ توڑ پھوڑ کے واقعات پر جوابدہی علاقے کے سپریڈنٹ آف پولیس( ایس پی ) کا فیصلہ کرنا ہے۔
ہر روز ملک میں فسادات یا جھڑپیں پیش آرہی ہیں۔ چاہئے وہ مارٹھا ریزرویشن مومنٹ ہو یا پھر پر تشدد ایس سی ‘ ایس ٹی احتجاج کامعاملہ ہو یا حالیہ عرصہ میں پیش ائے کانوڑیا تشدد کے واقعات ہوں۔سپریم کورٹ نے کہاکہ حالات نہایت خراب ہوگئے ہیں ‘ اس کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ اس پر آپ کی کیارائے ہے؟اس پر وینو گوپال نے کہاکہ مقامی عہدیدار کی ذمہ داری کو یقینی بنانا ہوگا۔ مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دہلی میں غیر قانونی تعمیرات پر اس وقت روک لگ گئی جب عدالت نے ڈی ڈی اے پر اس کاالزام عائد کیا۔
وینو گوپال نے حکومت اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لئے موجودہ قوانین میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔
اور اس کے لئے حکومت اجازت سے اجازت چاہتی ہے۔ اس پر بنچ نے کہاکہ حالات بے قابو ہوگئے ہیں اس کو فوری طور سے روکنے کی ضرورت ہے۔دہلی کے بشمول اترپردیش کے مظفر نگر‘ گورکھپور‘ بلند شہر میں کانوڑیوں نے بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ مچائی ۔
مذکورہ کانوڑ یاتریوں نے ایک عورت کی کار کو نشانہ بنایا اور ان کے خوف سے متاثرہ خاتون میٹرو ریل اسٹیشن میں جاکر چھپنے پر مجبور ہوگئی‘ اس کے علاوہ کانوڑیوں نے دو سے تین مقاما ت پر پولیس کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایاتھا۔
You must be logged in to post a comment.