کانسٹبل عبدالقدیر کی بالآخر جیل سے رہائی

دفتر سیاست پہونچ کر ایڈیٹر زاہد علی خاں صاحب سے ملاقات اورمدد پر اظہار تشکر
حیدرآباد۔ /29 مارچ (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے آج 251 قیدیوں کو رہا کردیا جن میں سابق کانسٹبل عبدالقدیر بھی شامل ہیں ۔ محکمہ محابس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے بموجب گزشتہ یوم محکمہ محابس میں /26 جنوری 2016 ء کو جن قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا تھا انہیں آج رہا کردیا گیا ۔ ریاست کے مختلف اضلاع کی جیلوں میں سزائے عمر قید گزار رہے قیدیوں کو ان کے بہترین کردار اور عادات و اطوار میں سدھار کو دیکھتے ہوئے رہا کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے ۔سابق کانسٹبل عبدالقدیر آج 25 سال تین ماہ قید میں گزارنے کے بعد آج مستقل طور پر رہا ہوگئے ۔ چرلہ پلی جیل سے رہائی کے ساتھ ہی وہ سیدھے دفتر سیاست پہونچے اور جناب زاہد علی خاں سے ملاقات کرتے ہوئے ادارہ سیاست کی کاوشوں پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ میری رہائی کی کوششوں میں کامیابی کے حقیقی حقدار ایڈیٹر سیاست ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ ، ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کے علاوہ وزیر داخلہ مسٹر این نرسمہا ریڈی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 25 برسوں کے دوران انہوں نے جو قید و بند کی زندگی گزاری ہے اس سے آج ٹی آر ایس دور حکومت میں نجات حاصل ہوئی ہے ۔ گزشتہ 25 برسوں کے دوران محمد عبدالقدیر نے متعدد مرتبہ پیرول پر رہائی حاصل کی تھی لیکن آج مستقل طور پر رہائی کے بعد ان کے گھر میں برسوں بعد خوشیوں کا ماحول دیکھا گیا ۔ جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست سے ملاقات کے دوران عبدالقدیر نے جسٹس مارکنڈے کاٹجو سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے ان سے بھی اظہار تشکر کیا اور کہا کہ ان کے چیف منسٹرس کو مکتوبات کے سبب ہی رہائی ممکن ہو پائی ہے ۔ عبدالقدیر نے جناب زاہد علی خاں اور ادارہ سیاست کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ سیاست ملت مظلومہ کی جو خاموش خدمات انجام دے رہا ہے وہ ناقابل فراموش ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 25 سالہ قید و بند کی زندگی میں انہوں نے بہت کچھ دیکھا اور سیکھا ہے لیکن ان 25 برسوں کے دوران ادارہ سیاست سے ان کی اٹوٹ وابستگی رہی ہے ۔ عبدالقدیر نے بتایا کہ رہائی کیلئے کوششیں کرنے پر وہ ادارہ سیاست کے بے حد ممنون و مشکور ہیں کیونکہ ادارہ سیاست بالخصوص جناب زاہد علی خاں کی جانب سے متعدد مرتبہ مختلف چیف منسٹرس کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے ان کی رہائی کیلئے نمائندگی کی گئی تھی ۔ واضح رہے کہ جناب زاہد علی خاں نے شخصی طور پر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی ، ڈاکٹر کے روشیا ، مسٹر این کرن کمار ریڈی اور موجودہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو بھی مکتوب روانہ کرتے ہوئے عبدالقدیر کی رہائی کی اپیل کی تھی اور اس بات پر توجہ دلوائی گئی تھی کہ اب جبکہ عبدالقدیر اپنے ایک پیر سے محروم ہوچکے ہیں انہیں مزید قید و بند میں رکھنا انصاف کے تقاضوں کے مغائر ہے ۔ سابق چیف منسٹر مسٹر کرن کمار ریڈی کے دور حکومت میں جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے شخصی طور پر کرن کمار ریڈی کو مکتوب حوالے کرتے ہوئے عبدالقدیر کی رہائی کے قانونی جواز پیش کئے تھے ۔ انہوں نے بعد ازاں چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے عبدالقدیر کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا ۔ عبدالقدیر کی جناب زاہد علی خاں سے ملاقات کے موقع پر جناب علی بن سعید الگتمی بھی موجود تھے ۔ جناب زاہد علی خاں نے عبدالقدیر کو مشورہ دیا کہ اب مستقل طور پر رہائی کے بعد اطمینان کے ساتھ زندگی گزاریں ۔ عبدالقدیر کو اے سی پی ستیہ کے قتل کی سزاء سنائی گئی تھی اور وہ عمر قید کی سزاء بھگت رہے تھے ۔ 14 سال کی تکمیل کے بعد سے ہی عبدالقدیر کی مستقل رہائی کیلئے متعدد مرتبہ حکومت سے نمائندگیاں کی جاتی رہی ہیں ۔