کاغذی فیملی کے ڈی این اے سے سعودی عربیہ کہ خود کش بمبار کی کس طرح شناخت کرسکتا ہے۔

سال2016کے بمبارکی شناخت کے ضمن میں سعودی عربیہ میں کئے گئے ٹسٹ کے لئے مہارشٹرا اے ٹی ایس کا الرٹ۔ کاغذی فیملی کے ڈی این اے نمونوں کی جانچ سے مذکورہ بمبار کی شناخت قائم کی گئی ہے۔
ممبئی۔ جدہ میں متعین امریکی سفارت خانہ کے باہر ایک شخص نے 4جولائی 2016 کے روز خود کو دھماکے سے آڑالیاتھا۔ سکیورٹی افیسر اب کہہ رہے ہیں سعودی عربیہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بمبار کی شناخت فیاض کاغذی کے طورپر کی گئی ہے‘ جو کے ایک ہندوستانی ہے اور لشکر طیبہ کا مبینہ کارکن تھا اور شبہ ہے اس نے بعد میں دعوۃ اسلامی میں شمولیت اختیارکرلی تھی۔

ڈی این اے ٹسٹ کی بنیاد پر اس کی شناخت ہوئی ہے۔ ہر فرد کا ڈی این اے پروفائل منفرد ہوتا ہے۔ سوائے ان کے جو شناختی طورپر جڑوا ہیں‘ ان کا ڈی این اے یکساں ہوتا ہے۔ ڈی این اے جانچ کے نمونوں میں خون ‘ سالیوا‘ پٹھوں وغیرہ کی جانچ کی جاتی ہے‘جس کے ذریعہ وراثت کی جڑ کے متعلق جانچ کی جاتی ہے۔کاغذی فیملی سے حاصل کردہ ڈی این اے نمونوں کی بناء پر بمبار کی شناخت کی گئی ہے۔

ایک انٹلیجنس افیسر نے کہاکہ’’مہارشٹرا مخالف دہشت گرد دستہ نے سعودی انتظامیہ کی جانب سے کاغذی فیملی سے مشابہت پر مشتمل تصویریں جاری کرنے کے بعد بمبار کی شناخت پر شبہ ظاہر کیا اور بعد میں ریگٹری لیٹر روانہ کیاگیا۔ جس کے بعد سعود ی عربیہ کے کاغذی فیملی کا ڈی این اے طلب کیا‘‘۔اکٹوبر2017میں اے ٹی ایس کی ایک ٹیم اور ممبئی فارنسک سائنس لیباریٹری عہدیدار بیڈ کی ساکن کاغذی فیملی کے گھر گئے اور ان کے ڈی این اے نمونہ بھی حاصل کئے۔

ایک ماہ کے اندر نمونے نئی دہلی میں ہوم منسٹری اور سعودی عربیہ کو پہنچ گئے۔عہدیدار نے کہاکہ مذکورہ بمبار کے متعلق ابتداء میں سمجھا جارہا تھا کہ وہ پاکستانی ڈرائیور 34سالہ عبداللہ قلزار خان ہے جو جدہ میں رہ رہاتھا‘ اس کے بعد سعودی انتظامیہ نے ہندوستان کو اطلا ی دی کہ وہ درحقیقت کاغذی ہے۔اس قسم کے واقعات میں ڈی این اے پرفائلنگ مشکل مرحلہ ہوتی ہے۔

ممبئی ایف ایس ایل ڈائرکٹر ڈاکٹر کرشنا کلکرنی نے کہاکہ’’ خودکش حملہ میں بمبار خود کو دھماکے سے آڑا لینے کے بعد نمونوں جمع کرنا دشوار ہوجاتا ہے۔ موقع پر پہنچ کر ایف ایس ایل ٹیم کو بمبار سے جڑے ہر ممکن چیزوں کے نمونے جمع کرنا پڑتا ہے ‘‘۔

وہیں سعودی انتظامیہ کی جانب سے کس قسم کے مارکرس کا استعمال کیاجاتا ہے اس کا فی الحال واضح جواب نہیں دیاجاسکتا ہے مگر ہندوستان میں جن چیزوں کا استعمال ہوتا ہے اس کی خلاصہ ڈاکٹر کلکرنی نے ضرور کیاہے۔کاغذی پر شبہ ہے کہ اس نے 2010اور2012میں پونے میں پیش ائے دھماکوں کا سرغنہ اور مالی مدد فراہم کیا ہے۔

اس کے متعلق مانا جاتا ہے کہ وہ مبینہ طور پر26/11کے محرک ذبیح الدین انصاری عرف ابوجندال کا قریبی ہے ۔ کاغذی 2006اورنگ آباد میں پیش ائے ہتھیاروں کے کیس میں بھی مطلوب ہے جس میں جندال پر سنوائی جاری ہے۔ سی بی ائی انٹر پول کی مطلوب ملزمین کی فہرست میں کاغذی کانام بھی شامل ہے۔وہیں کاغذی کو 26/11کا ملزم نہیں بنایاگیا ہے‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نے دس حملوں بشمول اجمل قصاب کو ہندی سیکھائی تھی۔