کاس گنج فساد کے سہارے 2019کی تیاری! کچھ او رشہروں کو بھی بنایاجاسکتا ہے کاس گنج۔ یہ سب تحریر شدہ اسکرپٹ کا حصہ ۔

فسادات بی جے پی کے لئے آکسیجن کاکام کرتے ہیں۔ انسانی لاشوں کے ڈھیر پر سیاست کا محل تیا رکرنا ان کا پرانا شغل ہے۔ مودی سرکاری کے اقتدار میں آنے کے بعد آر ایس ایس کے نظریہ ساز اقتدار کو برقررا رکھنے او رملک کو ہندوراشٹرا بنانے کے لئے اسکرپٹ لکھ چکے ہیں ۔پچھلے چار برس سے ملک میں جو کچھ ہورہا ہے یہ اسی تحریرشدہ اسکرپٹ کا حصہ ہے ۔ آر ایس ایس کے نظریہ ساز جانتے ہیں کہ مذہبی جنون میں مبتلا کرکے نوجوان نسل کو گمراہ کرنا بہت آسان ہے چنانچہ ایک ایک کرکے جذباتی ومذہبی ایشوز کو اچھال کر بہت خوبصورتی اور کامیابی کے ساتھ منصوبہ پر عمل آواری ہورہی ہے۔ملک کو ہندوراشٹرابنانے کا آر ایس ایس کا مشن ابھی مکمل نہیں ہوسکا ہے اس کے لئے اسے کچھ برسوں تک ابھی مزید اقتدار کی ضرورت ہے۔ پچھلے دنوں گجرات میں بی جے پی کو دوبارہ اقتدار میں آنے کے لئے جو کچھ کرنا پڑا ہے ‘ اس نے آر ایس ایس کے کان کھڑے کردیے ہیں۔

راجستھان اور مغربی بنگال میں ہوئے ضمنی الیکشن کا نتیجہ آچکا ہے‘ بی جے پی دونوں جگہ ہارگئی ۔ کانگریس صدر راہول گاندھی کا یہ کہنا صدفی صد سچ ہے کہ آر یس ایس ملک پر اپنا نظریہ تھوپ رہی ہے۔پیسوں کی جھنکارپر رقص کرنے والا ’ میڈیا‘سچ دکھانے کو کہاگیا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پوری طرح سرکار کے ہاتھوں کا کھلونا بن کر رہ گیا ہے البتہ پرنٹ میڈیا میں کبھی کبھی ایسی خبریں یا رپورٹیں آجاتی ہیں جو اندر کی سچائی بیان کردیتی ہیں۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ گجرات میں جیت کے لئے بی جے پی کو جس طرح ناکو ں چنے چبانے پڑے ‘ اس سے آر ایس ایس کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ ذرائع تو یہ بھی کہتے ہیں کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات نے پارٹی صدر امیت شاہ کو طلب کرکے یہ انتباہ بھی کردیا ہے کہ اگر سرکاری کے رویہ او رکارکردگی میں تبدیلی نہیں ائی تو 2019بی جے پی کے لئے مشکل ہوسکتا ہے ‘ عوام میں سرکار کو لے کر بہت مایوسی کا رحجان ہے۔

آر ایس ایس کا تجزیہ بالکل درست ہے۔ چار برسوں کے دور اقتدار میں مودی سرکاری کی حصولیابیوں کی تعداد صفر ہے ۔ مہنگائی اور مسائل دوونوں میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے اور اب تو تیل کی قیمتیں بھی آسمان پر جاپہنچی ہیں اگر یہی صورت حال رہی تو ضروری اشیاء مزید مہنگی ہوسکتی ہیں جس کا سب سے برا اثر متوسط او رغریب خاندان پر پڑے گا۔ تمام تراچھ کو د کے بعد بھی غیرملکی سرمایہ کاری میں کوئی بڑا اضافہ نہیں ہوا۔

ایف ڈی ائی کو منظوری دینے کے بعد بھی غیر ملکی کمپنیاں ادھر کا رخ کرنے سے کترا رہی ہیں۔ نوکریوں کے موقع پید ا نہیں کئے جاسکے ‘ دوسری طرف نوجوانوں کو پکوڑے بیچنے کا مشورہ دے کر وزیراعظم نریندر مودی اپنی اس بے بسی کا تقریبا اظہار کرچکے ہیں کہ وہ نوجوان نسل کو روزگار نہیں دے سکتے ۔ جو نیا بجٹ آیا ہے اس میں بھی نوجوان نسل کے لئے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ مختلف حلقوں کے ذریعہ اب اس خدشہ کابھی اظہار ہورہا ہے کہ جوں جو ں عام انتخابات کے دن قریب آجاتے جائیں گے ‘ اس طرح کے واقعات میں شدت آسکتی ہے ۔

کاس گنج کے بعدفرقہ پرست کچھ دوسری جگہوں پر بھی ’ ترنگا یاترا‘ نکالنے کی کوشش کرچکے ہیں۔کاس گنج فساد 2019 کی تیاری کا حصہ ہے ٹھیک اسی طرح جس طرح 2014سے قبل مظفر نگر کو آگ کے حوالے کیاگیاتھا۔ ایسے میں کچھ دوسرے شہروں کو بھی کاس گنج بنایا جاسکتا ہے۔ کچھ اور شہروں میں بھی ترنگا کی آڑ میں بھگوا یاترا ئیں نکل سکتی ہیں۔

یہ حب الوطنی کا مظاہرہ نہیں ہے بلکہ اس قوم پرستی کا اظہار ہے جس کے تبلیغ آر ایس ایس روزاول سے کررہی ہے‘ مگر وہ کہتے ہیں ناکہ ہر شر میں خیر کا پہلو پوشیدہ ہوتا ہے ۔کا س گنج فساد کے تناظر میں بریلی کے ڈیم کے حق بیانی اس بات کا مظہر ہے کہ رفتہ رفتہ لوگ آر ایس ایس اور بی جے پی کی سازشوں سے آگاہ ہوتے جارہے ہیں۔ ہندوتوا کا طلسم اب ٹوٹنے لگا ہے‘ گجرات اس کا نقطہ آغاز ہے۔راجستھان سے ائے حالیہ نتیجے بھی اس کو گواہی دے رہے ہیں۔