کاس گنج فساد کامعاملہ۔ حقائق سے آگاہی رپورٹ سازش کو بے نقاب کرے گی

کاس گنج کے دورہ کرنے کے بعد تیار کی گئی رپورٹ 12بجے لکھنو پریس کلب اور 3بجے پریس کلب آف انڈیادہلی میں ریلیز کی جائے گی‘ ریٹائرڈ ائی جی یوپی پولیس ایس آر دارا پوری‘ سینئر ایڈوکیٹ اسد حیات‘ سینئر صحافی امت سین گپتا سمیت کئی شخصیات رپورٹ پیش کریں گے
نئی دہلی۔ کاس گنج اترپدیش میں26جنوری کو بھڑکے فرقہ وارانہ فسادات کی حقیقت بہت جلد بے نقاب ہونے والی ہے ۔ حالانکہ سوشیل میڈیاکے ذریعہ چونکا دینے والے ویڈیوز اور سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو کے بیان سے بہت کچھ تصوئیرصاف ہوگئی ہے۔

تاہم آج ہونے والی فیکٹ فائنڈ نگ رپورٹ مکمل تصوئیر پیش کرے گی۔واضح رہے کہ کاس گنج فسادات پر پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی تھی او راپوزیشن کی طر ف احتجاج بلند کیاگیا تھا۔اسی دوران پارلیمنٹ احاطہ میں میڈیاسے بات کرتے ہوئے پروفیسر رام گوپال ورما نے کہاتھا کہ کا س گنج میں ہندو نے ہی ہندو کا قتل کیاہے او رالزام مسلمانوں پر لگایاجارہا ہے گرفتان ان کو کیاجارہا ہے۔ اس بیان سے ہنگامہ برپا ہوگیا تھا تاہم اس کو لوگ شاید بیان بازی ہی سمجھ رہے ہیں لیکن حقائق سے آگاہی رپورٹ میں بیت کچھ صاف ہوجائے گا۔

فبروری 5کو پریس کلب آف انڈیامیں سبکدوش ائی جی یو پی پولیس ایس آر دارا پوری‘ سینئر ایڈوکیٹ اسحد حیات‘ سینئر صحافی امیت سین گپتا‘ معروف صحافی ارملیش‘ معروف صحافی عارفہ خانم‘ادتیہ نگم‘ سلیم انجینئر وغیرہ کاس گنج پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے حقیقت سے پردہ اٹھائیں گے۔ حقائق سے آگاہی ٹیم میں ایس آر دارا پوری ‘ امیت سین گپتا‘ محمد اسد حیات‘ راگھی سہگل‘ موہت کمار پانڈے‘ علیم اللہ خان‘ حسن البنا قاضی توصیف حسین‘ خالد سیفی ‘ شارق حسین ‘ ندیم خان وغیرہ شامل تھے۔

مذکورہ بالا شخصیات نے کاس گنج کادورہ کیااور وہاں متاثرین کے ساتھ ساتپ وہاں پر تعینات پولیس افسران سے بھی ملاقات کی ۔ اس سلسلہ میں انقلاب بیور و سے بات کرتے ہوئے علیم اللہ خان نے بتایاکہ رپورٹ پیش کی جائے گی جس میں بہت سارے چونکا دینے والی چیزیں سامنے ائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات بھی سامنے ائے گی جہ وہاں سے کیسے خبریں پلانٹ کی گئیں اور کس طرح ماحول گرمایاگیا۔انہوں نے کہاکہ لکھنو اوردہلی پریس کانفرنس منعقد کرتے ہوئے رپورٹ پیش کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ ہم لوگوں نے دیکھا کہ پہلی مرتبہ شایدایسا ہوا ہوگاکہ جن کے گھر جلائے گئے دکانیں جلائی گئیں مسجدوں میںآگ لگائی گئی وہ خوف کے سبب شکایت کرنے کے لئے تھانے تک نہیں گئے۔

پولیس میںیہ تک شکایت درج نہیں کرائی۔ انہوں نے کہاکہ عالم یہ تھا کہ گھر چھوڑ کر بھاگے ہوئے لوگ اپنے گھر وں میں تالے لگانے سے ڈر رہے تھے۔ انہو ں نے کہاکہ ہماری ٹیم پہنچی‘ متاثرین سے ملاقات کی اور انہیں تھانے لے جا کر ان کی رپورٹ درج کرائی ۔

انہوں نے کہاکہ اس کی تفصیل بھی لی گئی کہ کس طبقے سے کتنے لوگ گرفتار کیے گئے ہیں اور ان کیاکیاالزامات عائد کیے گئے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ ایک شخص کوپولیس نے مطلوب قراردیا ہے جبکہ وہ چار مہینے سے جماعت میں ہے۔

انہو ں نے کہاکہ اسی طرح کے نہ جانے کتنے سچ ہیں جو مجوزہ رپورٹ کے ذریعہ سامنے ائے گی۔واضح رہے کہ گذشتہ 26جنوری کو جشن یوم جمہوریہ کے موقع پر دوطبقے میں تصادم ہوگیاتھا جس میں ایک شخص کی موت ہوگئی جبکہ ایک شخص کی آنکھ چلی گئی تھی۔ اس کے بعد پولیس بھی تعینات کی گئی باوجود اسکے گھروں میںآگ لگائی گئی او رلوٹ پاٹ کی گئی۔