کار چوری ہوگئی ہے؟ انشورنس کلیم کرنے کیلئے اِن تدابیر کو اختیار کیجئے

نئی دہلی 6 اگسٹ (ایجنسیز) شہروں میں کھلے مقامات پر پارک کی جانے والی گاڑیوں کے سرقہ ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک حالیہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ 2017 ء میں دہلی میں ہر گھنٹہ چار گاڑیوں کا سرقہ ہوا۔ اس طرح چوری ہوجانے والی گاڑیوں کی تعداد اس سال 39,000 سے زائد ہوگئی جبکہ 2016 ء میں یہ تعداد 36,702 تھی۔ ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی کم و بیش اسی طرح کی صورتحال ہے۔ اگر آپ کی گاڑی کا انشورنس نہ ہو تو ایسی صورت میں اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ آپ کبھی انہیں واپس حاصل نہیں کرپائیں گے۔ اگر آپ ایک کار کے مالک ہیں یا کار خریدنے والے ہیں تو گاڑی چوری ہوجانے کی صورت میں آپ کیا کرسکتے ہیں۔ اس کے بارے میں یہاں بتایا جاتا ہے کہ کلیم کرنے کے لئے گاڑی کا ایک کامپرہنسیو انشورنس پالیسی کے تحت کور ہونا ضروری ہوتا ہے۔ جس میں تھرڈ پارٹی کور شامل ہے تاکہ حادثہ، آگ کے نتیجہ میں گاڑی کو نقصان ہونے یا چوری ہوجانے پر کلیم کیا جاسکے لیکن لازمی تھرڈ پارٹی انشورنس ہی سے آپ نقصان وغیرہ کیلئے کلیم کرنے کے اہل نہیں ہوتے ہیں۔ جب آپ کی کار گم جائے اور آپ کو اس کے چوری ہونے کا شبہ ہو تو فوری قریبی پولیس میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کروائیں۔ اس میں تاخیر نہ کریں کیوں کہ زیادہ تر انشورنس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے پاس اس کے لئے وقت کی ایک حد ہوتی ہے۔ مالک بھی ایف آئی آر کی ایک کاپی ضرور حاصل کرے۔ پھر پالیسی ہولڈر انشورنس کمپنی کے کسٹمر سرویس سنٹر سے ربط پیدا کرے یا برانچ پہنچ کر درکار کلیم فارمس کو پُر کرے۔ پالیسی ہولڈر کو دستاویزات بھی تیار رکھنا ہوگا جیسے پالیسی ڈاکومنٹ، ڈرائیونگ لائسنس کی فوٹو کاپی اور رجسٹریشن سرٹیفکٹ بُک، ایف آئی آر کاپی وغیرہ۔ جس پر کمپنی گم شدہ کار کا پتہ چلانے کے لئے انوسٹیگیٹرس کو مامور کرے گی۔ پالیسی ہولڈر کو مقامی ریجنل ٹرانسپورٹ آفس (آر ٹی او) کو بھی جہاں گاڑی رجسٹرڈ ہو، اس کی اطلاع ایک لیٹر کے ذریعہ جو بنام آر ٹی او ہو دینا ہوگا اور گاڑی کے چوری ہونے کے بارے میں بتانا ہوگا۔ اب، فائنل کلیم فارم کے سلسلہ میں پیشرفت کرنے سے قبل تمام ضروری دستاویزات جمع کرنا شروع کریں۔