کاریں ، سگریٹس ، برانڈیڈ ملبوسات ، فضائی سفر اور منرل واٹر مہنگے

فٹ ویر ، روٹر ، مائیکروویو اوون سستے ، چھوٹے ٹیکس دہندگان کو معمولی راحت ،  انکم ٹیکس استثنائی حد میں تبدیلی نہیں ، آدھار کو قانونی موقف
تمام قابل ٹیکس خدمات پر 0.5 فیصد سیس ، صنعتی شعبہ کو مراعات سے گریز ، بجٹ 2016-17 پارلیمنٹ میں پیش

نئی دہلی 29 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام)مرکزی حکومت نے آج پارلیمنٹ میں بجٹ 2016-17 پیش کیا جس میں چھوٹے ٹیکس دہندگان کو 6,600 روپئے کی معمولی راحت ، متمول ترین افراد پر سرچارج میں 3 فیصداضافہ ، کاروں اور اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکلس ( ایس یو وی ) پر نئے ٹیکسیس عائد کئے گئے اور اندرون ملک کالا دھن رکھنے والوں کیلئے ایک سہولت بخش پالیسی متعارف کی گئی ہے ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے شخصی یا کارپوریٹ انکم ٹیکس کی استثنائی حد میں کوئی تبدیلی نہیں کی لیکن ڈیوٹی میں اضافہ کی وجہ سے کئی اشیاء بشمول برقی ، جیویلری ، ریڈی میڈ گارمنٹس ، منرل واٹر ، ایریٹیڈ ڈرنکس ، تمباکو و سگریٹ مہنگے ہونگے ۔ بجٹ میں نیا 0.5 فیصدکرشی کلیان سیس متعارف کیا گیا ہے جو تمام قابل ادائیگی ٹیکس خدمات پر لاگو رہے گا اور یہ آمدنی زرعی شعبہ کیلئے خرچ کی جائیگی ۔ اسکے علاوہ پنشن و پی ایف کارپس بشمول ای پی ایف جو یکم اپریل 2016 کے بعد شروع کئے جائیں ، 60 فیصد ریٹائرمنٹ ٹیکس کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ ایک ایسے وقت جبکہ عالمی سطح پر معاشی سست روی جاری ہے اور برآمدات گھٹ رہی ہیں اور صنعتی شعبہ متاثر ہے اسکے باوجود بجٹ میں توقع کے برعکس صنعتی شعبہ کیلئے مراعات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔ مالی خسارہ روڈ میاپ کے تعلق سے پبلک سیکٹر یونٹ کو فروخت کرنے نئی پالیسی متعارف کی گئی ہے تاکہ زائد وسائل اکٹھا کئے جاسکیں۔ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ارون جیٹلی نے زراعت اور کسانوں پر توجہ مرکوز کی اور انھیں 35,984 کروڑ روپئے فراہم کئے۔ چھوٹے ٹیکس دہندگان کو راحت فراہم کرکے سیکشن 87(A) کے تحت ٹیکس منہائی کو 2000 روپئے سے بڑھاکر 5000  روپئے کردیا گیا ہے اور یہ صرف اُن لوگوں کیلئے ہوگا جنکی سالانہ آمدنی 5 لاکھ روپئے سے زائد نہ ہو ۔ اس زمرہ میں تقریباً دو کروڑ ٹیکس دہندگان شامل ہیں اور اُنھیں 3,000 روپئے ٹیکس راحت ملے گی۔ وہ لوگ جن کا ذاتی مکان نہیں اور جو مکان کے کرایہ کا الاؤنس اپنے آجر سے حاصل نہیں کرتے اُنھیں موجودہ 24,000 کے بجائے سالانہ 60,000 روپئے تک کٹوتی فراہم کی جائیگی ۔ پہلی مرتبہ گھر خریدنے والوں کیلئے 35 لاکھ روپئے قرض تک سالانہ 50,000 روپئے اضافی سود میں کٹوتی کی جائیگی ۔ کالا دھن بے نقاب کرنے ارون جیٹلی نے اندرون ملک نئی پالیسی متعارف کی ہے ۔ جس کے تحت وہ غیرمحسوب آمدنی اور اثاثہ جات کا انکشاف کرکے ماضی میں ٹیکس عدم ادائیگی کو ختم کرسکتے ہیں ۔ اس کیلئے اُنھیں 30 فیصد ٹیکس کے ساتھ7.5 جرمانہ اور 7.5 فیصد سود ادا کرنا ہوگا ۔ جو مجموعی طورپر 45 فیصد ہوگی ۔ شہروں میں ٹریفک و آلودگی پر تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے ارون جیٹلی نے چھوٹی پٹرول ، ایل پی جی ، سی این جی کاروں پر ایک فیصد انفراسٹرکچر سیس اور مخصوص گنجائش کی حامل ڈیزل کاروں پر 2.5 فیصد اور زیادہ گنجائش کی حامل گاڑیوں و ایس یو وی پر 4 فیصد سیس کی تجویز پیش کی ہے ۔ متمول ترین افراد جن کی شخصی آمدنی سالانہ ایک کروڑ روپئے سے زائد ہو اُن کیلئے سرچارج بڑھاکر 15 فیصد کردیا گیا ہے ۔ بجٹ میں پیش کردہ تجاویز کے مطابق فٹ ویر ، سولار بلب ، روٹر ، براڈ بینڈ موڈم ، سٹ اپ باکس ، ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر اور سی سی ٹی وی کیمروں کے علاوہ مائیکرو ویو اوون ، ہائیبریڈ الیکٹرک وہیکلس سستے ہوں گے ۔ حکومت نے آدھار کو قانونی موقف دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سبسیڈی کی رقم اور اُس کے فوائد راست ضرورت مندوں تک پہونچ سکے۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ اس معاملے میں کئی اصلاحات لائے جائیں گے جن میں قانون سازی بھی شامل ہے تاکہ حکومت کے فوائد مستحقہ افراد تک پہونچ سکے اور اس مقصد کیلئے آدھار پلیٹ فارم کو قانونی موقف دیا جائے گا ۔ انھوں نے بتایا کہ اب تک 98 کروڑ سے زائد آدھار کارڈ جاری کئے جاچکے ہیں۔ آدھار کو قانون موقف فراہم کرنے سے ترقیاتی اغراض کیلئے اسکے استعمال کو وسعت دی جاسکے گی ۔