کاروباری کا قتل۔ پولیس کی تعیناتی کے درمیان علاقے میں سنسنی خیز خاموشی

نئی دہلی۔ مقامی نوجوانوں کی ہراسانی سے اپنے بیٹی کو بچانے کی کوشش کرنے والے تیاگی اور ان کے بیٹے پر جان لیوا حملے کے بعد دہلی بسائی دار پور میں منگل کے روز کافی غم او رغصہ کا ماحول ہے‘ دھرو تیاگی اور ان کے بیٹے پر بے رحمی کے ساتھ جان لیوا حملہ کیاگیا ہے۔

علاقے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے پولیس کی بھاری جمعیت متعین کردی گئی ہے۔

ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے تیاگی کے کئی پڑوسیوں نے اتوار کے روز تیس منٹ تک چلنے والے اس جھگڑی کی تفصیلات بتائی جس میں 51سالہ دھرو تیاگی کی جان چلی گئی اور ان کا بیٹا بری طرح زخمی ہوگیا اور اس حملے کو جہانگیر اور اس کے تین بیٹوں نے انجام دیا تھا۔

ریاض احمد ایک تیس سالہ پراپرٹی ڈیلر نے تیاگی او ران کے بیٹے دونوں کو بچانے کی کوشش کرنے کے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”جب میں اور دیگر لوگ دونوں کو الگ کرنے کی کوشش کررہے تھے اس وقت بھی بے رحمی سے حملے میں کمی نہیں ائی تھی۔

میں نے اپنے اسکوٹر پر انہیں بیٹھا یا اور اسپتا ل کے طرف روانہ ہوگیا‘ مگر اس میں سے ایک بیٹا میرے راستے میں آگیااو ردھرو انکل کو گاڑی سے نیچے گرا دیا۔

ان کے جسم سے تیز ی کے ساتھ خون بہہ رہاتھا‘ مگر وہ انہیں پتھر سے ماررہے تھے“۔ دہلی یونیورسٹی سے بی اے کی تعلیم حاصل کررہے انمول نے پولیس کو اپنا بیان قلمبند کرایا ہے۔

مذکورہ 21سالہ نوجوان پر چاقو کے حملے کے بے شمار ضربات ہیں جس کی منگل کے روز دوبارہ سرجری ہوئی مگر اب بھی اس کی حالات تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

احمد جو واقعہ کا عینی شاہد ہے نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ تیاگی کی بیٹی کی زور زور سے چلانے کی آواز پر انہوں نے مداخلت کی۔

احمد نے کہاکہ ”جہانگیر کے تین بیٹوں میں سے ایک نے لڑکی کے بال پکڑے ہوئے تھے‘ جبکہ دوسرا اس کو پتھر سے مارنے کی تیاری میں تھا‘ میں دوڑ کر گیا اوردونوں کو دور ہٹایا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ملزمین اور اس کے گھر والوں نے احمد کو بھی اپنا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

تیاگی کی بیٹی کو اتوار کے حملے کی وجہہ سے اب بھی صدمہ میں ہے نے انکشاف کیاکہ جہانگیر کی ماں او ربیٹی نے بھی اس پر حملہ کیاتھا۔

ٹی او ائی کے ہاتھ لگی ایف آئی آر میں کہاگیا کہ تیاگی کی بیٹی جب اپنے والد کے ساتھ اسپتال سے گھر لوٹ رہی تھی تب جہانگیر کے بیٹوں میں سے اس نے اس پر فقرہ لگایا۔

ایف ائی آر کے مطابق بعد ازاں انمول اور اس کے والد اس معاملے پر بات کرنے کے لئے جہانگیر کے گھر گئے۔

مبینہ طور پر انہوں نے تینوں بھائیوں کو جھگڑے کی منشاء کے ساتھ گھر کے باہر کھڑے دیکھا۔

جب بڑے تیاگی کی جھڑت تینوں نوجوانوں کے ساتھ ہوئی تو جہانگیر کی بیوی او ربیٹی بھی اس بحث میں شامل ہوگئے اور گھر کی بالوکونی سے پڑوسیوں کے گھر وں پر پتھر برسانے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ جہانگیر کی بیوی نے ایک چاقو ان کے حوالے کیاہے۔

تیاگی جس کی موت پیر کے روز ہوئے ان کے سینے‘ بازواو رپیروں میں چاقو کے وار کی متعدد ضربات ہیں۔

انمول نے پولیس کو بتایا کہ جب ان کی بیٹی ان لوگوں کو بچانے کے لئے بیچ میں ائی تو اس کے ساتھ بھی جہانگیر کے گھر والوں نے بدسلوکی کانشانہ بنایا جس میں دوعورتیں شامل ہیں۔

مونیکا بھردواج ڈی سی پی (ویسٹ) نے کہاکہ مبینہ طور پر ملوث ہونے کی جانکاری کے بعد ملزم کی بیوی او ربیٹی کو بھی تفتیش کے لئے حراست میں لیاگیا ہے۔

پولیس کے افسوس کی بات یہ رہی کہ جس مقام پر جھگڑا ہوا ہے وہاں پر موجود دوسی سی ٹی وی کیمرے غیر کارگرد ہیں۔

مذکورہ واقعہ کی تحقیقات کرنے والے پھر بھی عینی شاہدین سے واقعہ کی موبائیل ویڈیو ریکارڈ نگ کے متعلق پوچھ تاچھ کررہے ہیں