عام انتخابات کیلئے رائے دہندوں کے رجسٹریشن کا مرکز حملہ کا نشانہ ‘ حکومت پر سے عوام کا اعتماد ختم
کابل ۔22اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک خودکش بم بردار نے کم از کم 48افراد کو ہلاک اور دیگر کئی کو زخمی رائے دہندہ رجسٹریشن مرکز کے روبرو کردیا ۔ انتخابی تیاریوں کے سلسلہ میں یہ تازہ ترین حملہ تھا ۔20اکٹوبر کو مقننہ کے انتخابات مقرر ہیں جن کے حفاظتی انتظامات کے بارے میں ان حملوں کی وجہ سے شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں ۔ آئندہ انتخابات اگلے سال کے صدارتی انتخابات کی تیاری سمجھے جارہے ہیں ۔ مرکز کے باب الداخلہ پر ایک خودکش حملہ آور نے حملہ کیا تھا ۔ شہر کے سربراہ پولیس داؤد امین اور وزارت صحت کے ترجمان واحد مجروح نے کہا کہ 48افراد ہلاک اور دیگر 54 زخمی ہوگئے ۔ سب سے زیادہ ہلاکتوں کی تعداد کی فوری طور پر توثیق نہیں ہوسکی لیکن پولیس کے ایک عہدیدار نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ کم از کم 25 افراد ہلاک اور دیگر 70 زخمی ہوگئے ہیں ۔ قبل ازیں وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے ہلاکتوں کی تعداد 9 اور زخمیوں کی 56 بتائی تھی ۔ جس کی فوری طور پر توثیق نہیں ہوسکی ۔ افغان عہدیداروں کے بموجب اکثر ہلاکتوں کی تعداد میں حملوں کی صورت میں فرق پایا جاتا ہے ۔ مرکز نے شیعہ گنجان آبادی والے پڑوسی علاقہ شہر کے مغربی حصہ کو بھی عوام کے قومی شناخت کے رجسٹریشن کے طور پر استعمال کیا گیا ہے ۔
رائے دہی کے وقت عوام کو دستخط کرنی ہوتی ہے ۔ ایریانا ٹی وی پر جھلکیوں میں خون کا تالاب اور کھڑکیوں کے ٹوٹے ہوئے شیشے سڑک پر بکھرے ہوئے بتائے گئے ہیں ۔ برہم ہجوم چلارہا ہے ۔ ’’ مرگ بر حکومت ‘‘ اور ’’ مرگ بر طالبان ‘‘ تاحال کسی بھی گروپ نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔ طالبان نے اس حملہ میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی ہے ۔ اسپتال میں ایک زخمی شخص نے کہا کہ اُسے اپنے بیٹی کی تلاش ہے ‘ پتہ نہیں وہ کہاں ہے ۔ اُس نے حملہ آوروں پر خدا کی لعنت بھیجی ‘ایک زخمی شخص اکبر نے کہا کہ ہمیں اب پتہ چل گیاہے کہ حکومت تحفظ فراہم نہیں کرسکتی ‘ ہمیں خود مسلح ہونا ہوگا اور اپنی حفاظت خود کرنی ہوگی ۔ سماجی ذرائع ابلاغ پر جو جھلکیاں شائع کی گئی ہے ان میں موقع واردات پر کئی لوگ زمین پر پڑے اور مرتے ہوئے دکھائے گئے ہیں ۔ جب کہ ایک دو منزلہ عمارت کا ملبہ بھی زمین پر پڑا ہوا ہے ۔ 14اپریل سے رائے دہندوں کا رجسٹریشن شروع ہوا تھا ۔ عوام نے تسلیم کیا کہ طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپس سے اُن کا تحفظ ایک بڑا مسئلہ ہے جن کا ملک کے وسیع علاقوں میں اثر و رسوخ موجود ہے ۔ افغانستان کی پولیس اورفوجیوں کو مراکز رائے دہی کی حفاظت کی ذمہ داری سپرد کی گئی ہے اور وہ شورش پسندوں پر غلبہ پانے کیلئے عسکریت پسندوں سے جنگ میں مصروف ہیں ۔ رائے دہندوں کی رجسٹریشن کے مرکز پر شمال مغربی صوبہ بدغیز میں بھی راکٹ حملہ کیا گیاتھا ۔