25 پولیس اہلکار زخمی، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ سے استعفیٰ کا مطالبہ
کابل ۔ 2 جون (سیاست ڈاٹ کام) کابل میں دو دن قبل ایک انتہائی ہلاکت خیز خودکش دھماکہ میں 90 افراد ہلاک اور دیگر 450 زخمی ہونے پر برہم شہریوں نے آج احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے دارالحکومت میں تحفظ و سلامتی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران یہ مظاہرہ پرتشدد ہوگیا اور پولیس پر سنگباری میں ملوث مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے سیکوریٹی فورسیس نے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں جن کی صحیح تعداد کا فوری طور پر علم نہ ہوسکا۔ البتہ کابل کے ایک رکن پارلیمنٹ عبدالحفیظ منصور نے کہا کہ پولیس نے آٹھ احتجاجیوں کو گولی ماردی لیکن کابل پولیس کے سربراہ حسن شاہ فرخ نے کہا کہ مظاہرین کی سنگباری میں 25 ملازمین پولیس زخمی ہوئے ہیں اور سیکوریٹی فورسیس کی فائرنگ میں دو احتجاجی ہلاک ہوئے ہیں۔ تقریباً 1000 مظاہرین میں کئی افراد چہارشنبہ کو ہوئے ٹرک بم دھماکہ کی تباہی و بربادی کی تصویریں تھامے ہوئے تھے۔ ایک دوکاندار محمد انور نے کہا کہ اس دھماکہ میں اس کے خاندان کے تمام افراد ہلاک ہوگئے اور وہ ملک کی قیادت میں تبدیلی چاہتا ہے۔ اس نے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکیٹیو عبداللہ عبداللہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔