طلبہ و پروفیسرس پھنس گئے، ایک ہلاک ، 14 زخمی
کابل۔ 24 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کابل میں آج امریکن یونیورسٹی آف افغانستان دھماکوں اور فائرنگ سے دہل گئی۔ افغان دارالحکومت میں دہشت گردوں کا یہ تازہ حملہ ہے۔ ایک طالب علم نے ٹیلیفون پر خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے کافی قریب سے دھماکوں اور گولیاں چلنے کی آواز سنی اور سارا کلاس روم دھواں اور غبار سے بھر گیا تھا۔ اس نے کہا کہ ہم پھنسے ہوئے اور خوفزدہ ہیں۔ اے ایف پی کے فوٹو جرنلسٹس مسعود حسینی نے بتایا کہ دیگر کئی پھنسے ہوئے طلبہ بھی مدد کیلئے ٹوئیٹر پر پیامات بھیج رہے ہیں۔ کسی بھی دہشت گرد گروپ نے اب تک حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ کابل کے ایک اور صحافی احمد مختار نے ٹوئیٹ کیاکہ امریکن یونیورسٹی آف افغانستان پر حملہ ہوا ہے۔ وہ اور ان کے ساتھیوں کے علاوہ دیگر کئی دوست اور پروفیسرس یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ کابل میں اٹلی کی جانب سے چلائے جارہے ایمرجنسی ہاسپٹل کے عہدیدار نے بھی ٹوئیٹ کیا کہ تقریباً پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں یہاں علاج کیلئے لایا گیا۔ یہ یونیورسٹی 2006ء میں شروع ہوئی اور یہاں 1700 سے زائد طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ شام کے وقت یہاں طلبہ کی اکثریت موجود رہتی ہے کیونکہ زیادہ تر پروفیشنل طلبہ یہاں پارٹ ٹائم کورسیس کررہے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 6:30 بجے شام یہ حملہ کیا گیا اور فائرنگ کا سلسلہ ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ ایلیٹ افغان فورس نے یونیورسٹی کمپاونڈ کا محاصرہ کرلیا۔ بتایا جاتا ہیکہ فائرنگ میں ایک طالب علم ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔