ڈیرا کی عصمت ریزی کرتوت کو منظر عام پر لانے کے بعد گولی مار کر ہلاک کئے گئے صحافی کے بیٹے کو اب بھی انصاف کا انتظار

سرسا(ہریانہ):پندرہ سال قبل ڈیرا سچا سودا کے اندر دو عوررتوں کے ساتھ عصمت ریزی کے واقعہ کو منظرعام پر لانے والے صحافی رام چندر چھترپتی کے بیٹا اکیلے ہی جدوجہد کرتے ہوئے اپنے والد کے لئے انصاف دلانے کاکام کررہا ہے۔پندرہ سال قبل ہی ڈیرا سچا سودا کے سربراہ رام رحیم کی حقیقت منظر عام پر لانے کے ایک ماہ کے اندر ہی رام چندر کو 21اکٹوبرکے روز جب و ہ اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے راستے میں گولی مارگئی وہ نومبر21کو فوت ہوگئے۔

اے این ائی سے بات کرتے ہوئے انشل چھترپتی نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ’’ میرے والد رام چندر صحافی بننے سے قبل ایک وکیل تھے۔ انہوں نے بہت سارے میڈیا تنظیموں کے ساتھ کام کیا ہے۔ وہ میڈیا تنظیموں کے کام کرنے کے طریقہ کار سے مطمئن نہیں تھے لہذا انہوں نے پورا سچ کے عنوان پراپنی اشاعت شروع کی۔انہو ں نے پندرہ سال قبل ڈیرا میں دوسادھوی کے ساتھ ہوئی عصمت ریزی کے واقعہ پر مشتمل مکتوب جو اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نام پر لکھاگیاتھا کا اپنے اخبار میں انکشاف کیاتھا۔انشل نے کہاکہ’’ مکتوب شائع ہونے کے بعد میرے والد کو کئی مرتبہ دھمکیاں دینے او رنشانہ بنانے کے واقعات پیش ائے۔

اس کے بعد ہائی کورٹ نے سی بی ائی کو لیٹر پر سوموٹو کاروائی کے احکامات جاری کئے۔اس کے بعد اکٹوبر24سال2002کو میرے والد پر حملہ کیاگیا ہے‘ ان پر پانچ گولیاں چلائیں گئی۔ اس وقت میں21سال کاتھا‘ مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں انصاف کے لئے کہاں جاؤں کیونکہ پولیس نے ایف ائی آر میں ڈیرا سربرہ کانام شامل نہیں تھا‘‘۔انشل نے کہاکہ ’’میرے والد 28دنوں تک زندگی اور موت سے اسپتال میں جنگ کرتے رہے اور انہوں نے اپنے بیان میں مقامی پولیس کو ڈیرا سربراہ کانام بھی بتایاتھا۔

مگر پولیس نے ڈیرا سربراہ کانام ایف ائی آر میں شامل نہیں کیااور یہاں سے قانونی جنگ کی شروعات عمل میں ائی۔جبکہ حملے میں استعمال کی گئی ریوالورکا لائسنس ڈیرا سچا سودا کے نام پر ہی تھا‘‘۔انشل نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہاکہ’’ پولیس میرے والد کا تحریری بیان بھی قلمبند نہیں کرسکی جبکہ وہ اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے موقف میں تھے۔

دائیں بازو ذہنیت کے لوگ اور میڈیا والے سرسا میں بہت ہیں۔ پولیس نے جو بیان قلمبند کیاتھا اس میں ترمیم ہے‘ بیان سے ڈیرا سربراہ کا نام ہٹادیاگیاتھا۔ ہم نے میرے والد کی موت کی سی بی ائی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت میں ایک درخواست دائر کی‘‘۔ انشل نے ڈیرا سربراہ پر حامیو ں کو اکسانے کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک ڈھونگی مذہبی لیڈر ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’سال 2004میں تحقیقات کے متعلق جاری کردہ احکامات کو رام رحیم نے چیالنج کیا۔ڈیرا کو ریلیز کرنے کے لئے سی بی ائی پر دباؤ ڈالاگیا۔ ہم معاملے سے دستبردار ہوجائیں اس لئے ان لوگوں نے ہم سے رجوع ہونے کی بھی بہت کوشش کی ۔ ڈیرا سربراہ اور اس کے حامی ایک روز قبل مسلسل لوگوں کو اکسانے کاما کرتے رہے‘ وہ ایک ڈھونگی ہے اس کو عمر قید کی سزا ء دی جانی چاہئے۔

انشل کی قانونی لڑائی آخری مراحل میں پہنچ گلی ہے
جنوری 2003میں اصل گوہ انشل نے ہائی کورٹ میں معاملے کی سی بی ائی تحقیقات کا حکم دیا‘ نومبر2003میں ہائی کورٹ نے سی بی ائی تحقیقات کا حکم دیا ہے‘ نومبر2014گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے