ڈیرا ترجمان ’ سچ کہوں‘نے قبول کیا ہے کہ ڈیرا کے احاطے میں ڈھانچے موجود ہیں

چندی گڑ۔انتظامیہ اور سکیورٹی فورسس کی جانب سے ہریانہ کے ٹاؤن سرسا میں واقعہ ڈیرا سچا سودا کی معلنہ تلاشی مہم شروع کرنے سے عین قبل ‘ مذکورہ ڈیرا کے ترجمان ’’ سچ کہوں‘‘ نے اعتراف کیا ہے کہ بہت سارے لوگوں کو ڈیرا کے اندر دفن کیاگیا ہے۔ڈیرا کے نیوز پیپراس عمل کی حمایت میں کہاکہ بہت سارے ڈیرا سچا سودا کے سربراہ گرومیت رام رہیم کے حامیوں نے انہیں اپنے اعضاء کا عطیہ دیاتھا جن کے مرنے کے بعد متوفی لوگوں کے بقایہ جات کو پانی میں بہاکر الودگی پیدا کرنے کی احتیاط میں یہ اقدام اٹھایاگیاتھا۔

نیوز پیپر نے دعوی کیا ہے کہ نعشوں ک دفن کرنے کے بعد اس پر ایک درخت لگادیاجاتاتھا۔کچھ لوگ جو پہلے ڈیرا میں کام کیاکرتے تھے اور بعد میں ڈیرا چھوڑدیا ‘ نے بھی مبینہ طور پر اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ڈیرا کے اندر گرمیت رام رہیم ایسے لوگوں کو قتل کرکے دفنا دیا کرتا تھا جو اس کی سرگرمیوں کی مخالفت کرتے ‘ واضح رہے کہ ڈیرا ہیڈکوارٹر ستر ایکڑ پر مشتمل ہے۔

رام رہیم کو ڈیرا کے اندر دوسادھویں کے ساتھ عصمت ریزی کے الزام میں سز ا ہوئی ہے ‘سی بی ائی کی پنجکولا عدالت نے 1999کے اس کیس میں گرمیت کو بیس سال قید کی سزاء سنائی ہے۔ بعدازاں رام رہیم کو روہتک کے سناریا جیل منتقل کردیاگیاتھا۔گرمیت کوسزاء سنائے جانے کے بعد ہریانہ کے سرسا میں بڑے پیمانے پر تشدد برپا ہوا‘ جس میں38لوگ مارے گئے اور264زخمی بھی ہوئے‘ اس کے علاوہ دہلی اور پنجاب کے کئے مقامات پر بھی تشدد کے واقعات سامنے ائے۔

پنجاب ا ور ہریانہ ہائی کورٹ کی جانب سے ڈیراسچا سودا ہیڈکوارٹر کی تلاشی کے متعلق چہارشنبہ کے روزجاری کردہ احکامات کے بعد علاقے میں حفاظتی بندوبست کافی سخت کردیاگیا ہے۔ تلاشی کی نگرانی کمشنر عدالت کی نگرانی میں کی جائے گی جس کو ہاٹی کورٹ نے منگل کے روز متعین کیا ہے اور تلاشی کرنے والے ٹیم بھی جمعرات کے روز ہی ڈیرا پہنچ گئی ہے۔

چندی گڑ سے 260کیلومیٹر پر واقعہ سرسا ٹاؤن میں دوکیمپوں پر ڈیرا مشتمل ہے جس میں سے ایک کیمپ 600ایکڑ پر بنایاگیا ہے جبکہ دوسرا کیمپ 100ایکڑ پر مشتمل ہے۔ڈیرا کے اندر اسٹیڈیم‘اسپتال‘ تعلیمی ادارے ‘ ریسورٹ‘ گھر ‘ مارکٹ او ردیگر انفرسٹکچر بنائے گئے ہیں جبکہ ڈیرا کے اندر ہی ایک اعلی شان محل نماء گھر بھی ڈیرا کے سربراہ گرومیت رام رہیم کا تیار کیاگیا ہے جس کے اندر ا س کے گھر والے بھی رہتے تھے۔

سینکڑوں کی تعداد میں گرمیت کے حامی ڈیرا کے اندر کام بھی کیاکرتے تھے۔