ڈگ وجئے سنگھ نے وزیر اعظم مودی کا تقابل پاکستان کے متنازع لیڈر ضیا ء الحق سے کیا۔

علی راج پور۔ششی تھرور کے ’ہندوپاکستان: کے متنازع بیان کے بعد اب کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کا تقابل پاکستان کے متنازع لیڈر ضیا ء الحق سے کرتے ہوئے ایک اور نیا تنازع کھڑا کردیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سنگھ نے کہاکہ برسرراقتدار پارٹی ملک میں مذہبی شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔

شدت پسند ی کے سبب پیدا ہونے والی دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سنگھ نے کہاکہ جس طرح کی مذہبی شدت پسندی وزیر اعظم مودی کی حکومت میں ملک میں فروغ پارہی ہے ٹھیک اسی طرح کی مذہبی شدت پسندی کو پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر ضیاء الحق نے پڑوسی ملک پاکستان میں بڑھاوا دیاتھا۔

ڈگ وجئے سنگھ نے میڈیا سے کہاکہ’’ شدت پسندی دہشت گردی کا سبب بنتی ہے۔ جیسے مذہبی شدت پسندی کو پاکستان میں ضیا ء الحق نے بڑھاوا دیاتھا وہ دہشت گردی میں تبدیل ہوگئی۔

یہاں پر مذہبی شدت پسندی کو ملک میں برسراقتدار حکومت کررہی بڑھاوا دے رہی ہے جو خودساختہ ہندوتوا ہے‘ یہ بھی اسی طرح کا خطرناک رحجان ہے‘‘۔

ضیاء الحق کی پاکستان میں حکومت کی میعاد کا حوالہ دیتے ہوئے مدھیہ پردیش کے سابق چیف منسٹر نے کہاکہ ’’ پاکستان میں ضیا ء الحق نے جماعت اسلامی جیسے تنظیمو ں کو اہمیت دیناشروع کردیاتھا۔

جب سے طالبان جیسی تنظیمو ں کی حمایت شروع کی ہندوستان سے زیادہ پاکستان میں ہی دہشت گردسرگرمیوں شروع ہوگئی۔پاکستان میں زیادہ بم حملے ہونے لگے‘ان تمام واقعات کے پیچھے کون لوگ تھے؟وہ کوئی باہر والے نہیں تھے ‘ خود پاکستانی تھے‘کوئی اور نہیں مسلمان ہی تھے‘‘۔

سنگھ نے کہاکہ ’’ افغانستان میں کیوں ہورہا ہے؟چیز نظریات کی لڑائی بن گئی ہیں‘ جہاں کہیں بھی اس طرح کی غیر رواداری اور ایسے ائیڈیا کام کرنے لگتے ہیں ‘ وہاں پر شدت پسندی اور غیر رواداری دہشت گردی کو جنم دیتی ہے‘ مذہبی عدم رواداری دہشت گردی کو راستہ فراہم کرتی ہے‘‘۔

محمد ضیا ء الحق پاکستان کے چار ستارہ جنرل تھے جنھوں نے1978سے 1988میں اپنی موت تک پاکستان کے چوتھی وزیر اعظم کی حیثیت سے حکمرانی کی ہے‘ ضیاء الحق نے1977میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد وزیراعظم پاکستان کا عہدہ سنبھالاتھا۔

ایک روز قبل ہی کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہاتھا کہ 2019میں بی جے پی اگر دوبارہ اقتدار پر آتی ہے تو ملک ’ہندوپاکستان ‘ میں تبدیل ہوجائے گا۔ جس کے بعد بی جے پی قائدین نے ان کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کانگریس صدر راہول گاندھی سے معافی کا مطالبہ کیاتھ