ڈسپلن مجھے مولوسی صاحب نے سیکھایا۔ اپنے ٹیچر کو یاد کرے آبدیدہ ہوئے وزیر داخلہ۔

لکھنو۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جمعہ کے روز یونیورسٹی کے 60ویں جلسہ تقسیم اسناد میں پہنچے۔ وہ اس موقع پر یونیورسٹی طلبہ سے طالب علمی کے زمانے کے واقعات سناتے ہوئے آندیدہ ہوگئے۔ انہو ں نے بتایا کہ کیسے اسکول کے دنوں میں ان کے مولوی صاحب انہیں چھڑی سے پیٹتے تھے اور جب وہ وزیر بن گئے تووہی مولوی صاحب ان کے لئے پھول لئے کھڑ ے تھے۔

وزیر داخلہ نے اپنے اسکولی دنوں کو دیا کرتے ہوئے کہاکہ مولوی صاحب کے ذریعہ دی گئی تربیت اور ڈسپلن آگے چل کر ان کی زندگی میں کافی کام ائی۔انہوں نے بتایا کہ جب وہ پرائمری میں تھے تو ایک مولوی صاحب ان کے پی ٹی ٹیچر ہوا کرتے تھے۔ پی ٹی کے دوران اگر کوئی طالب علم ڈسپلن شکنی کرتے تو مولوی صاحب تھپڑ لگاتے اورکبھی ایک پتلی چھڑی سے ٹانگوں پر پیٹتے تھے۔

اس پٹائی سے سبھی پی ٹی درست طریقے سے کرنے لگتے تھے۔ انہو ں نے بتایا کہ ایک عرصے بعد جب میںیوپی میں وزیر بنا اور اپنے قافلے کے ساتھ اپنے آبائی گھر جارہاتھا تو بنارس کے چندولی کے قریب سڑک کے کنارے میں نے90سال کے ایک بزرگ کو پھول لئے کھڑا دیکھا۔

میں فوراً پہچان گیا کہ یہ تو میرے مولوی صاحب ہیں۔ میں نے گاڑی رکوائی اور مولوی صاحب جو پھولوں کا مالا میرے لئے کھڑے تھے س میں نے ان کے گلے میں ڈال دیا۔ میں نے ان کے پیر وں کو چھوا اور آشیرواد لیا۔مولوی صاحب رونے لگے اور میں بھی آبدیدہ ہوگیا۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ اس کہانی کا مقصد صرف اتنا ہے کہ آپ خواہ کتنے بھی بڑے عہدے پر پہنچ جائیں ‘ لیکن اپنے استادوں کو کبھی نہ بھولیں۔انہیں تکریم اور محبت دینا نہ چھوڑیں ‘ کیونکہ انہیں کی کاوشوں سے آج آپ سے مقام پر پہنچے ہیں۔