گریٹر نوائیڈا:نوشادی شدہ 24سالہ خاتون رچنا سسوڈیا کو زندہ جلادیاگیا جبکہ وہ زندہ تھی اور ڈاکٹر س نے غلطی سے اس کی موت کا اعلا ن کردیاتھا۔دعویٰ کیاجارہا ہے کہ رچنا کی موت جلنے کیا جارہا ہے کہ گریٹر نوائیڈا کے اسپتال میں ڈاکٹر کی جانب سے پھیپھڑوں میں انفکشن کی وجہہ سے ہلاک ہونے کے متعلق باور کرائے جانے بعد رچنا کوآخری رسومات میں جلایاگیاتھا
۔رپورٹس کے مطابق رچنا کے شوہر دیویش چودھری (23)اپنے دوست کے ساتھ اس کی نعش لے گئے اور علی گڑمیںآخری رسومات کی تیاری کی تاکہ رچنا کو جلایاجاسکے۔ مگر آخری رسومات کے وسط میں عورت کی نعش کو اس وقت جلتے آگ سے باہر نکال لیاگیا جب کسی نے دعویٰ کیا کہ رچنا زندہ ہے۔
جلتے آگ سے باہر نکالنے کے بعد رچنا کے زندہ رہنے کے کوئی آثار دیکھے نہیں گئے مگر پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے ظاہر ہورہا ہے کہ اس کی موت پھیپھڑوں کے مرض کی وجہہ سے نہیں بلکہ جلائے جانے کی وجہہ سے ہوئی ہے
ڈیلی میل میں شائع خبر کے مطابق سینئر پولیس سپریڈنٹ راجیش پانڈے نے میڈیا سے کہاکہ ’’ یہ واقعہ کسی کو زندہ جلانے کا ہے۔ اس کے جسم سے اس قسم کے ذرے ملے ہیں جو سانس کے ذریعہ اندر گئے۔
اگر کوئی شخض مرا ہوتا ہے تو ایسے ذریعہ پھیپھڑوں یا سانس کی نالی سے جسم کے اندر نہیں جاسکتے۔
لہذا ڈاکٹرس نے قطعی طور پر یہ بات ہے کہ مذکورہ زندہ عورت کے آخری رسومات انجام دئے گئے ہیں‘‘۔راچنا کے گھر والوں نے اس کے شوہر کو جس کے آخری رسومات انجام دئے ہیں پر زندہ جلانے کا الزام لگایا۔
رچنا کے انکل کیلاش سنگھ نے اس کے شوہر اور دس دیگر افراد پر متوفی کو جسمانی ہراسانی اور قتل کرنے کا ذمہ دار ٹھرایا۔
ڈاکٹر پنکچ مشراء جنھوں نے رچناکا پوسٹ مارٹم کیا نے کہاکہ نعش اسی عورت کی ہے پہچان کرنا مشکل ہے کیونکہ وہ 70فیصد جھلسی ہوئی حالت میں ہے ۔
ڈاکٹر نے رچنا کے جسم سے گوشت کاایک حصہ حاصل کیاہے تاکہ ڈی این اے کے ذریعہ نعش کی شناخت کی جاسکے۔