لکھنؤ : الٰہ آباد ہائی کورٹ نے حکومت اترپردیش کو حکم دیا ہے کہ وہ ڈاکٹر کفیل خان کی معطلی کے خلاف ۳؍ ماہ کے اندر محکمہ جاتی جانچ مکمل کرے جو گذشتہ ۱۸؍ ماہ سے جاری ہے ۔ ڈاکٹر کفیل خان نے صحافیو ں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ میرے خلاف طبی لاپرواہی اور آکسیجن ٹنڈر عمل میں شامل ہونے کا کوئی ثبوت نہیں پایا گیا ۔ ڈاکٹر کفیل نے بتایا کہ میں نے جانچ افسران کو ڈی جی ایم ای ، سابق پرنسپل ، ایچ او ڈی امراض اطفال او ردیگر کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیاجائے لیکن جانچ افسران نے انہیں آج تک ان سے اس بارے میں کوئی سوال نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں یوگی حکومت نے دعوی کیا تھا کہ آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے ۔
ڈاکٹر کفیل نے بتایا کہ یوگی جی نے کہا تھا کہ ان بچوں کی اموات آکسیجن کی کمی کی وجہ سے نہیں ہوئی۔ اس کے برخلاف یوگی حکومت نے ہائی کورٹ کے حلف نامہ میں آکسیجن کی سپلائی میں کمی کو تسلیم کیا ہے ۔ کفیل خان نے کہا کہ ہائی کورٹ ۳۰؍ اپریل ۲۰۱۸ء کو اپنے فیصلہ میں کہا کہ آکسیجن سپلائی میں سپلائی کنندہ کو بقایا ادائیگی نہ کرنے کے سبب ہوئی جس کے نتیجہ میں اتنے اموات ہوئیں۔
واضح رہے کہ آر ٹی آئی میں حکومت نے تسلیم کیاہے کہ بی آر ڈی میڈیکل لالج میں ۱۱، ۱۲؍ اگست ۲۰۱۷ء کو ۵۴؍ گھنٹے تک محلول آکسیجن کی کمی تھی اور ڈاکٹر کفیل خان نے بچوں کو بچانے کیلئے جمبو آکسیجن سلنڈر کا بندو بست کیا تھا ۔ ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ بی آر ڈی آکسیجن معاملہ میں جن والدین نے اپنے بچوں کو کھودیا ہے وہ اب بھی انصاف کے منتظر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہو ں کہ وہ ان والدین سے معافی چاہیں اور انہیں معاوضہ دیں ۔ ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ اس معاملہ وزیر صحت کردار بھی مشکوک ہیں ان کے خلاف سی بی آئی جانچ کی جانی چاہئے ۔