نئی دہلی: لاپرواہی کے ایک افسوسناک واقعہ جس میں مرکزی حکومت کے اسپتال میں ایک روز ایک نولومود کو ڈاکٹرس نے مبینہ طور پر’’مردہ ‘‘ قراردیا مگر آخری رسومات سے قبل اس بات کا پتہ چلاکہ وہ زندہ ہے۔مذکورہ واقعہ صفدر جنگ اسپتال کا ہے جہاں پر بدر پور کی ساکن خاتو ن نے اتوار کے روز کو بچہ ہوا۔عملے کو نومولود میں کسی قسم کی حرکت محسوس نہیں ہوئی۔نولومود کے والد روہت نے بتایا کہ’’ ڈاکٹر او رنرسنگ عملے نے نومولود کومردہ قراردیکر اس کوایک پیکٹ میں بندکردیااور اس پر لیبل لگا کر آخری رسومات کے لئے ہمارے حوالے کردیا‘‘۔
ماں کی حالت خراب ہونے کی وجہہ سے اس کو اسپتال میں ہی رکھاگیا اور والد کے علاوہ دیگر فیملی ممبرس واپس گھر آکر آخری رسومات کی تیاریاں کرنے لگے۔مگر روہت کی بہن نے پیکٹ میں کچھ حرکتیں محسوس کی جب پیکٹ کھولا تو اس نے دیکھا کی نومولود کی سانسیں چل رہی ہیں ہونٹ حرکت کررہے ہیں۔ فوری پی سی آر ویان کو طلب کرکے نومولو د کو اپولو اسپتال لے جایاگیا پھر وہاں سے اسے صفدر جنگ اسپتال کو منتقل کیاگیا۔مذکورہ نولومود کا اب اسپتال میں علاج کیاجارہا ہے۔والدین جو نومولود کے زندہ رہنے پر تشویش میں ہیں وہ پولیس سے رجوع ہوکر اس ضمن میں ایک شکایت کی۔
روہت نے کہاکہ ’’ کس طرح غیر ذمہ داری کیساتھ ایک زندہ بچہ کو مردہ قراردیا جاسکتا ہے؟اگر ہم پیکٹ وقت پر نہیں کھولتے تو میری بچی حقیقت میں مرجاتی اور ہم کبھی حقیقت نہیں جان سکتے۔اسپتال کی فاش کوتاہی ہے اور قصور وار کو سزا ملنی چاہئے‘‘۔اس معاملے میں صفدر جنگ اسپتال انتظامیہ نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ڈاکٹر اے کے رائے میڈیکل سپریڈنٹ صدر جنگ اسپتال نے کہاکہ’’مذکورہ عورت نے 22ہفتوں کی بچہ کو قبل ازوقت جنم دیا۔ ڈبیلو ایچ او کی ہدایت کے مطابق 22ہفتوں کی بچہ جس کاوزن 500گرام سے کم ہو وہ زندہ نہیں رہ سکتا اور اس کی تولد قرارنہیں دیاجاسکتا۔
پیدائش کے بعد بچہ میں کسی قسم کی حرکت نہیں تھی اور نہ ہی وہ رورہا تھا۔ہم نے اس بات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ مردہ قراردیکر کے والدین کے حوالے کرنے سے قبل کیا بچہ کی صحیح طریقہ سے جانچ کی گئی ہے یا نہیں‘‘۔ دوسرے ڈاکٹر کے مطابق اس قسم کے واقعات میں مردہ قراردینے سے قبل بچہ کو ایک گھنٹے کی طبی نگرانی میں رکھاجانا چاہئے