دیوالی کے موقع پر ملک کے کئی حصوں میں چین کی بنی اشیاء کا بائیکاٹ کا مطالبے پر چین نے کہاکہ اس سے ہندوستان کو زیادہ نقصان ہوگا۔ چین کے سفارت خانہ سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ دیرینہ مدت میں اس کا بائیکاٹ سے نہ صرف چین کے اشیاء کی فروخت متاثر ہوگی‘ اس سے ہندوستان میں صارفین پر بھی منفی اثر پڑیگا۔
بغیرکسی مناسب متبادل کے چین کے سامان کا بائیکاٹ سے سب سے زیادہ متاثر ہندوستانی تاجر اور صارفین ہونگے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ چین دنیا کا سب سے بڑا تارتی ملک ہے اور 2015میں اس کی تیار کردہ مصنوعات کی برآمدگی 2276.5ارب ڈالر کے برابر تھی۔انہو ں نے کہاکہ اس دوران ہندوستان کو برآمدگی کی گئی اشیاء محض دو فیصد تھی۔
اس لئے ہندوستان کے بائیکاٹ کا چین پر زیادہ اثر نہیں پڑیگا۔چین صرف اس بات سے فکر مند ہے کہ اس سے چینی یونٹس کی جانبسے چین او رہندوستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری پر برا اثرپڑیگا۔ساتھ ہی دوطرفہ تعاون بھی متاثر ہوگی۔
چین او رہندوستان کے لوگ ایسا نہیں چاہیں گے ۔اری میں فوج کے کیمپ پر ہونے ہوئے دھشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان او رپاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر ہندوستان میں چین کے سامان کا بائیکاٹ کا مطالبہ کیاجارہا ہے کیونکہ چین کو پاکستان کاحامی سمجھا جاتا ہے۔