ایرپورٹ پر چینی عہدیدار کی اوباما کی سکریٹری سے بدتمیزی ‘ یہ ہمارا ملک اور ہمار ایرپورٹ ہے
ہنگ ژاہو ۔ 4 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ بارک اوباما کے جی ۔20 چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے چین کے شہر ہنگ ژاہو پہونچنے پر چین نے پرٹوکول کا لحاظ نہیںرکھا ۔ ان کے استقبال کے لئے سرخ قالین نہیں بچھایاگیا اور انہیں طیارہ کے ایک اور دروازے سے باہر جانا پڑا اس واقعہ پر امریکی میڈیا میں طنزیہ تبصرے شائع ہوئے ۔اس ایر پورٹ پر چین کے عہدیدار نے امریکی صدر کی قومی سلامتی مشیر سوسن رائس پر برہمی ظاہر کی اور اسے جھڑک دیا ۔ اس نے کہا کہ یہ ہمارا ملک اور ہمارا یر پورٹ ہے ۔ صدر اومابا نے طیارہ سے اترنے کے فوری بعد چینی عہدیدار نے قومی سلامتی مشیر کو روکنے کی کوشش کی اور انہیں اومابا کے موٹروں کے قافلہ تک جانے نہیں دیا ۔ اخباری نمائندوں کے لئے بنائی گئی حصار کو توڑ کر آگے بڑھ رہی تھی تو چینی عہدیدار نے برہمی سے روک دیا ۔ سیکریٹ سرویس ایجنٹ نے مداخلت کر کے معاملہ رفع دفع کر دیا ۔
اس عہدیدار نے وائیٹ ہاوز کی پریس عہدیدار کو بھی جھڑک دیا جو بیرونی صحافیوں کو ہدایت دی رہیں تھی کہ اومابا کے طیارہ سے اترنے کا منظر کس زاویہ سے ریکارڈ کرنا ہے ۔ اس چینی عہدیدار نے انگریزی میں کہا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور ہمارا ایر پورٹ ہے ۔ امریکی پریس عہدیدار نے اصرار کے ساتھ کہا کہ صحافیوں کو اس رکاوٹ والی لکیر کے قریب ٹہرنے دیا جائے اور اوباما کے طیارہ سے باہر آنے اوریہاں سے روانہ ہونے کی منظر کشی کی جاسکے ۔ لیکن چینی عہدیدار نے ان سے بحث شروع کی اور بیرونی رپوٹرس کو عملاروک دیا گیا ۔ وائیٹ ہاوز ترجمان اور چین کی وزارت خارجہ نے اس واقع پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔ سوپر پاور ملک کے صدر بارک اومابا نے اپنے استقبال کے تعلق سے پرٹوکول کو نظر انداز کرنے کے واقعہ کو اہمیت نہیں دی اور کہا کہ وہ چین کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کو وسیع تناظر میں دیکھتے ہیں ۔