چین نے ایک نیا قانون منظورکیا ہے، جوآئندہ پانچ سالوں کےاندراسلام کوچین کے سماجی لحاظ سے تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ ملک میں مذہب پرعمل کیسے کیا جائے، اسے پھرسے لکھنے کے لئے چین نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ میڈیا نےاتوارکویہ جانکاری دی۔
الجزیرہ کے مطابق چین کے اہم اخبار’گلوبل ٹائمز’ نے ہفتہ کوبتایا کہ 8 اسلامک انجمنوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد سرکاری افسران نے”اسلام کوسماجواد کے موافق کرنےاورمذہبی سرگرمیوں کوچین کے مطابق کرنے سے متعلق اقدامات کونافذ کرنے کے لئےاتفاق رائے کا اظہارکیا”۔
چین نے حالیہ برسوں میں مذہبی گروپوں کے ساتھ مذہب کوچین کے ضمن میں ڈھالنےکولے کرجارحانہ مہم چلائی ہے۔ چین میں کچھ مقامات میں اسلام مذہب پرعمل کرنے پرپابندی ہے۔ مسلمانوں کونمازادا کرنے، روزہ رکھنے، داڑھی بڑھانے یا خواتین کوبرقع پہنے پائے جانے پرگرفتاری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
واضح رہے کہ چین میں تقریباً دوکروڑمسلمان ہیں، جہاں اسلام سمیت کل پانچ مذاہب کو منظوری دی گئی ہے، جن میں تایو، کیتھولک اوربودھ مذاہب شامل ہیں۔ چین کوبین الاقوامی سطح پرتنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ اس نے 10 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو سیکیانگ کے انڈرٹرکشن کیمپوں میں رکھا ہے، جہاں ان میں مبینہ طورپرحب الوطنی سے متعلق برین واش کیا جاتا ہے۔