چینی فوج کی اتراکھنڈ میں ایک کیلو میٹر تک سرحدی دراندازی

بارہ ہوتی میں پیپلز لبریشن آرمی کے سپاہیوں نے چرواہوں کو دھمکایا، ڈوکالم تعطل کے درمیان نیا تنازعہ
نئی دہلی ۔ 31 ۔ جولائی (سیاست ڈاٹ کام) چین کے فوجی سپاہی ہندوستانی علاقہ میں ایک کیلو میٹر تک اندر داخل ہوگئے ۔ عہدیداروں نے کہا کہ چینی سپاہیوں نے اتراکھنڈ میں ضلع چمولی کے علاقہ بارہ ہوتی میں مویشیوں کو چارہ چرانے میں مصروف چرواہوں کو ڈرایا دھمکایا ۔ عہدیداروں نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ سرحدی دراندازی کا یہ واقعہ 25 جولائی کو صبح پیش آیا جب چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے سپاہیوں نے چرواہوں کے ایک گروپ کو اس مقام کا تخلیہ کرنے کیلئے کہا تھا۔ سکم کے قریب ڈوکالم میں ہند اور چین کی افواج کے درمیان طویل عرصہ سے جاری تعطل کے درمیان یہ واقعہ پیش آیا ہے ۔ بارہ ہوئی ، اتراکھنڈ کے دارالحکومت دہرہ دون سے 140 کیلو میٹر کے فاصلہ پر 80 مربع کیلو میٹر پر محیط ایک ڈھلوان علاقہ ہے، جہاں تین کے منجملہ ایک سرحدی چوکی موجود ہے ۔ جس کو اترپردیش ، ہماچل پردیس اور اتراکھنڈ پر مشتمل وسطی سیکٹر کہلایا جاتا ہے ۔ عہدیداروں نے کہا کہ یہ غیر فوجی منطقہ ہے جہاں انڈو۔تبت بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی) کے جوانوں کو اپنے ساتھ اسلحہ لیجانے کی اجازت نہیں ہے۔ ہندوستان اور چین نے 1958 ء میں بارہ ہوئی کو ایک ایسا متنازعہ علاقہ قرار دیا تھا جہاں ان دونوں میں سے کوئی بھی ملک اپنی فوج نہیں بھیج سکتا۔ 1962 ء کی جنگ میں بھی چین کی عوامی آزادی فوج اس وسطی سیکٹر میں داخل نہیں ہوئی تھی اور مغربی (لداخ) اور مشرقی (اروناچل پردیش) سیکٹرس پر توجہ مرکوز کی تھی ۔ سرحدی تنازعہ کی یکسوئی کیلئے مذاکرات کے دوران ہندوستان نے جون 2000 ء میں یکطرفہ طور پر اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ آئی ٹی بی پی کے سپاہی تین چوکیوں بارہ ہوئی ، کورل اور شپکی (ہماچل پردیش) میں اسلحہ نہیں لے جائیں گے۔ آئی ٹی بی پی کے سپاہی بارہ ہوئی میں سادہ لباس میں پٹرولنگ کرتے ہیں جہاں سرحدی دیہاتوں کے چرواہے اپنے بکروں کو چارہ چراتے ہیں۔ دوسری طرف تبت کے چرواہے وہاں اپنی برفانی و جنگلی بھینسوں کو چارہ چرایا کرتے ہیں ۔