محض واستو کی وجہ سے 33 کروڑ روپئے خرچ کردئے گئے
توہم پرستی کے خلاف عوام کو تلقین کرنے والے سیاستدان خود نجومیوں و واستو ماہرین کے مشوروں پر عمل پیر ا
حیدرآباد 15 ستمبر ( سیاست نیوز ) تلنگانہ میں چیف منسٹر کے کام کاج میں واستو کا بڑا دخل ہوتا جا رہا ہے ۔ حکومت نے واستو کے مشیر کا تک بھی تقرر عمل میں لایا تھا اور اب انہیں مشیر کے مشوروں پر 33 کروڑ روپئے کی خطیر رقم خرچ کرتے ہوئے چیف منسٹر کا نیا کیمپ آفس تیار کیا جا رہا ہے ۔ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ چیف منسٹر دسہرہ تہوار کے موقع پر اس نئے کیمپ آفس سے کام کرنا شروع کردینگے ۔ ویسے تو اکثر و بیشتر سیاست داں ‘ جو دوسروں کو توہم پرستی سے بچنے کی تلقین کرتے ہیں ‘ خود اپنی زندگیوں اور خاص طور پر سیاسی کام کاج میں نجومیوں کی رائے کو بے حد اہمیت دیتے ہیں اور اپنے دفاتر اور مکانات کی تعمیر اور سیٹنگ وغیرہ میںبہر صورت واستو کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ یہ ہمارے سیاستدانوں کا وطیرہ ہوگیا ہے ۔ اب چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ بھی خاص طور پر واستو ماہر کی رائے کو اپنے کیمپ آفس کے معاملہ میں بھی اہمیت دئے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب چیف منسٹر کیلئے نیا کیمپ آفس تیار کیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر دسہرہ کے موقع پر اس کیمپ آفس سے کام کرنا شروع کرسکتے ہیں جبکہ اسی دن سے ریاست میں 17 نئے اضلاع بھی معرض وجود میں آجائیں گے ۔ جو نیا کیمپ افس تیار کیا جا رہا ہے جو موجودہ کیمپ آفس سے متصل ہے وہ 8 ایکڑ اراضی پر محیط ہے ۔ سمجھا جا رہا ہے کہ سابقہ کیمپ آفس کو منحوس سمجھا گیا تھا ۔ اسی کیمپ آفس سے وائی ایس راج شیکھر ریڈی ‘ کے روشیا اور کرن کمار نے کام کیا تھا ۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تمام کی معیاد اچانک ختم ہوگئی تھی اور سیاسی کیرئیر بھی ختم ہوگیا ۔ راج شیکھر ریڈی اپنی دوسری معیاد کے اوائل ہی میں حادثہ کا شکار ہوگئے ۔ روشیا نے ان کی جگہ سنبھالی اور وہ بھی درمیان ہی میں اپنے عہدہ سے محروم ہوگئے تھے ۔ آخر میں کرن کمار ریڈی نے چیف منسٹر کی ذمہ داری سنبھالی اور اسی کیمپ آفس سے کام کرنے لگے ۔ وہ متحدہ آندھرا کے آخری چیف منسٹر ثابت ہوئے اور ان کا سیاسی کیرئیر تک ختم ہوگیا اور وہ گوشہ گمنامی میں چلے گئے ہیں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر نے موجودہ کیمپ آفس کو منحوس سمجھا تھا ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں واستو ماہرین کی رائے لی اور ان کی رائے کو دیکھتے ہوئے نیا کیمپ آفس واستو کے اعتبار سے بنایا گیا ہے ۔ اس نئے کیمپ آفس کی تیاری پر 33 کروڑ روپئے کی خطیر رقم خرچ کردی گئی ہے ۔ اس کیلئے 8 ایکڑ اراضی کو استعمال کیا گیا ہے ۔ محض منحوس ہونے کے تصور اور واستو کے معیارات کی وجہ سے اتنی خطیر رقم اور اراضی کا صرفہ ہوا ہے ۔ اس کیمپ آفس میں انتہائی عصری سہولیات کو جمع کیا گیا ہے ۔ یہاں 150 سے زیادہ کمرے ہیں۔ یہاں ایک میٹنگ ہال ہے ‘ منی تھیٹر ہے ‘ ایک خصوصی ویڈیو کانفرنس ہال ہے ‘ اعلی عہدیداروں کے چیمبرس ہیں ‘ وزیٹرس لانج ہے ‘ دورہ ہ پر آنے والے چیف منسٹروں اور مرکزی وزرا کیلئے سوٹس ہیں۔ دوسرے مہمانوں کیلئے لانجس ہیں۔ تمام سکریٹریز بھی یہیں سے کام کرینگے جو چیف منسٹر سے متعلق ہیں۔ چیف منسٹر کے دفتر نے اس نئے کیمپ آفس کی تیاری کی مدافعت کی ہے اور کہا کہ اس ایک عمارت سے سارا انتظامیہ چلایا جاسکتا ہے ۔ حالانکہ پرانے کیمپ آفس کو استعمال نہ کرنے کی دوسری وجوہات بتائی جا رہی ہیں لیکن اصل وجہ واستو ہے اور اسی وجہ سے عوامی خزانہ سے 33 کروڑ روپئے کی خطیر رقم خرچ کردی گئی۔