کے سی آر کی دہلی سے واپسی کے بعد ڈرامائی سرگرمیاں
حیدرآباد 28 اگسٹ (سیاست نیوز) ریاست میں قبل ازوقت انتخابات کی قیاس آرائیوں کے درمیان کئی ڈرامائی سرگرمیاں دیکھنے کو ملی ہیں۔ چیف منسٹر کے سی آر دہلی سے واپسی کے بعد بی جے پی کے ارکان اسمبلی کو پرگتی بھون طلب کرکے ملاقات کی اور شام میں بی جے پی کے قائدین نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ چیف منسٹر نے راج بھون پہونچ کر گورنر سے ملاقات کے ساتھ ہی 11 آئی اے ایس عہدیداروں کا تبادلہ کردیا گیا۔ آئی پی ایس عہدیداروں کے تبادلے کی فائیل بھی تیار ہوچکی ہے۔ کانگریس کے قائدین نے بھی گاندھی بھون میں ہنگامی اجلاس طلب کیا اور 29 اگسٹ کو دوبارہ کانگریس کے اہم قائدین کا اجلاس طلب کیا جارہا ہے۔ تلنگانہ میں قبل ازوقت انتخابات کی قیاس آرائیوں کے درمیان تمام سیاسی جماعتیں اور پارٹی قائدین سرگرم ہوچکے ہیں۔ کل شام دہلی سے حیدرآباد لوٹنے والے چیف منسٹر کے سی آر نے آج اپنی پارٹی ٹی آر ایس کے قائدین کے بجائے بی جے پی کے تین ارکان اسمبلی ڈاکٹر لکشمن، جی کشن ریڈی اور این وی ایس پربھاکر کو پرگتی بھون طلب کرکے بات چیت کی جس کے بعد سیاسی حلقوں میں چہ میگوئیاں شروع ہوچکی ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی سے دہلی میں ملاقات کے دوسرے دن چیف منسٹر کی بی جے پی کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کو اہمیت حاصل ہوگئی جبکہ ایک دن قبل کانگریس کے رکن اسمبلی ریونت ریڈی نے پریس کانفرنس کا اہتمام کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ٹی آر ایس اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے مجلس کو ساتھ رکھے گی اور لوک سبھا میں ووٹ بٹورنے کے لئے فرقہ پرست بی جے پی کا سہارا لے گی۔ چیف منسٹر اور بی جے پی کے ارکان اسمبلی کی ملاقات پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ ایک خیرسگالی ملاقات ہے۔ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کا مجسمہ نصب کرنے کے معاملہ میں بات چیت ہوئی ہے۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ قبل ازوقت انتخابات کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے درمیان جو بات چیت ہوئی ہے چیف منسٹر نے بی جے پی کے ارکان اسمبلی کو بتائی ہے۔
اسمبلی اور لوک سبھا کے علیحدہ علیحدہ انتخابات منعقد ہوتے ہیں تو یہ عمل ٹی آر ایس اور بی جے پی دونوں کے لئے سودمند ہوگا۔ چیف منسٹر سے واضح اشارے ملنے کے بعد بی جے پی قائدین نے شام میں کور کمیٹی کا اجلاس طلب کیا اور مستقبل کی حکمت عملی پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ جس طرح ٹی آر ایس مجلس سے فریندڈلی مقابلہ کرے گی۔ اس طرح بی جے پی سے بھی فرینڈلی رہے گی۔ مگر دونوں جماعتوں کے موجودہ ارکان اسمبلی کے خلاف کوئی طاقتور امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔ بی جے پی کے اجلاس کے بعد قائدین نے ٹی آر ایس اور مجلس دونوں کو تنقید کا نشانہ ضرور بنایا ہے اس کو بھی سیاسی حکمت عملی کا ایک حصہ قرار دیا جارہا ہے۔ چیف منسٹر نے راج بھون پہونچ کر گورنر سے ملاقات کی جس کو سیاسی اعتبار سے کافی اہمیت دی جارہی ہے۔ چیف منسٹر نے اپنے دورۂ دہلی سے گورنر کو واقف کرایا ہے۔ نئے زونل سسٹم کی منظوری پر چیف منسٹر نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم سے اظہار تشکر کیا ہے۔ ہائیکورٹ کی تقسیم پر بھی گورنر سے تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ اسمبلی اجلاس کی طلبی اور تحلیل کرنے جیسے اُمور پر گورنر سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ حکومت کی نظم و نسق اور ٹی آر ایس کی سیاسی سرگرمیوں سے قبل ازوقت انتخابات کی تیاریاں عروج پر پہونچ گئی ہیں۔ قیاس آرائیوں کے دوران 10 کلکٹرس کے تبادلے کردیئے گئے ہیں اور چند ایس سیز اور سٹی پولیس کمشنرس کے تبادلے کرنے کی تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔ فائیل تیار ہے صرف چیف منسٹر کے دستخط ہونا باقی ہے۔ اصل اپوزیشن کانگریس نے بھی گاندھی بھون میں ایک اجلاس طلب کیا ہے۔ پارٹی امیدواروں کا انتخاب کرنے کے لئے آئندہ ماہ ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری سیاسی جماعتوں سے کانگریس میں شامل ہونے والے قائدین کے نامور پر غور کرتے ہوئے انھیں پارٹی میں غیر مشروط طور پر شامل ہونے کی ہدایت دی گئی ہے اور ساتھ ہی دوسری سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بارے میں غور و خوض کیا گیا ہے۔ ٹی آر ایس کی جانب سے 2 ستمبر کو منعقد ہونے والے جلسہ عام کو کامیاب بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر تیاریاں کی جارہی ہیں۔