چھوٹے مودی کو شکست دینے مسلمانوں سے اپیل

۔40 کروڑ کی قیمتی اراضی صرف 4 کروڑ روپئے میں ملنے پر ٹی آر ایس کو مجلس کی تائید پر حیرت : اتم کمار ریڈی

حیدرآباد ۔ 2 اکتوبر ۔ (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اُتم کمار ریڈی نے مجلس کے صدر اسدالدین اویسی پر اپنے بھائی اکبرالدین اویسی کو مقدمات سے بچانے اور 40 کروڑ کی قیمتی اراضی صرف 4 کروڑ روپئے میں تحفے میں ملنے پر ٹی آر ایس کی تائید کرنے کی مسلمانوں سے اپیل کرنے کا مجلس پر الزام عائد کیا۔ فرقہ پرستی کے خاتمے کیلئے بڑے مودی کو شکست دینے کیلئے چھوٹی مودی کے سی آر کو شکست دینے کی تلنگانہ کے مسلمانوں سے اپیل کی ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات اور مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کو نظرانداز کردینے پر حیرت کا اظہار کیا ۔ آج گاندھی بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی اس موقع پر سابق قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی ، اے آئی سی سی انچارج سکریٹری سلیم احمد ، ورکنگ پریسیڈنٹ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی ملوبٹی وکرامارک ، نائب صدر عابد رسول خان ، ایم ایل سی بی سدھاکر ریڈی اور صدر گریٹر حیدرآباد کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل
بھی موجود تھے ۔ اُتم کمار ریڈی نے ٹی آر ایس کو بی جے پی کی بی ٹیم اور سربراہ ٹی آر ایس کے سی آر کومودی کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ساڑھے چارسال کے دوران ٹی آر ایس اور کے سی آر نے قدم قدم پر بی جے پی اور مودی کی تائید کی ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف کئے گئے فیصلوں پر ٹی آر ایس نے ہمیشہ مرکز کی تائید کی باوجود اس کے مجلس کے صدر رو رکن پارلیمنٹ حیدرآباد سیاسی اور ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے ٹی آر ایس کی تائید کی ہے ۔ قوم و ملت کے مفادات کو فراموش کرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے اپنے بھائی اکبرالدین اویسی پر درج کردہ مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنے اور 40 کروڑ کی قیمتی اراضی صرف 4 کروڑ روپئے میں حاصل کرنے کیلئے ٹی آر ایس کی تائید کی ہے اور مسلمانوں کو ٹی آر ایس کی تائید کرنے کیلئے ترغیب دی جارہی ہے ۔ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ریاست کے مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہوئے ٹی آر ایس کی مدد کرنے کے ساتھ فرقہ پرست بی جے پی کو طاقتور بنایا جارہا ہے ۔ ٹی آر ایس نے صدر و نائب صدر جمہوریہ کے انتخابات میں بی جے پی کی تائید کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچائی ہے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی پر عمل کرتے ہوئے غریب مسلمانوں پر مالی بوجھ عائد کیاہے ۔ ٹی آر ایس نے وزیراعظم کے ہر فیصلے کی تائید کی ہے ۔