نئی دہلی۔ایک روز قبل ایران نے چھابرا پورٹ کی توسیع کے لئے ہندوستان کی سرمایہ کار کے متعلق کئے گئے وعدے کی عدم تکمیل پر نئی دہلی کو شدید تنقید کانشانہ بنایا اور کہاکہ اگر وہ ایران سے تیل کی برامد روکر دیگر مملک جیسے سعودی عربیہ ‘روس ‘ عراق اور امریکہ سے تیل خریدتا ہے تو نئی دہلی کو ’’خصوصی اہمیت‘‘ نہیں دی جائے گی۔
آج یہاں ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے نائب صدر اور سفارتی امور کے انچارج مسعود رضوانیان راہاگھی نے کہاکہ اگر ایران سے ہندوست0ان تیل کی برامد کو روکتا ہے تو اس کو دیا جانے والی خصوصی اہمیت بھی ختم کردی جائے گی۔
راہاگھی نے کہاکہ ’’ اگر ہندوستان ایران کے بجائے دیگر ممالک جیسے سعودی عربیہ ‘ روس ‘ عراق امریکہ یور دیگر ممالک سے اس کو درکار تیل کادس فیصد بھی درآمد کرتا ہے تو تو ڈالر کی زرمبادلہ اونچی ہوجائے گی جس کا مطالب زیادہ سی اے ڈی ہے اور ایران کی جانب سے ہندوستان کوپیش کئے جانے والے استحکام سے دور ی کا سبب بن جائے گی‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ یہ تعجب کی بات ہے کہ ہندوستانی سرمایہ کاری نے وعدہ کیاتھا کہ وہ چھابرا ورٹ کی توسیع کریں گے اور اب تک پراجکٹ کی تکمیل عمل میں نہیں ائی ہے۔ یہ توقع کی جارہی ہے کہ ہندوستان اس ضمن میں ضروری اقدامات کرتے ہوئے اپنے تعاون اور وعدوں کو جو چھابرا پورٹ کے متعلق تھے عملی جامعہ پہنانے کاکام کریگا‘‘۔
سمجھاجارہا تھا کہ پاکستان کے داخلہ دینے سے انکار کے بعد چھابرا پورٹ ہندوستان ‘ ایران اور افغانستان کو مرکزی ایشیائی ممالک کے ساتھ رابطے تجارت میں ایک سنہری موقع ثابت ہوگا۔عراق اورسعودی عربیہ کے بعد ایران ہندوستان میں تیسرے بڑا تیل سپلائی کرنے والا ملک ہے۔
ایران نے اپریل2017او رجنوری 2018کے درمیان 18.4ملین ٹن کچے تیل کی سربراہی کی ہندوستان میں کی ہے ۔ مئی2016میں ہندوستان ‘ ایران اورافغانستان نے چھابرا پورٹ کے لئے سمندری راستے پر اپنے تنصیبات قائم کرنے کے لئے ٹرنزٹ او رٹرانسپورٹ کے استعمال کے لئے ایک معاہدے پر دستخط کی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیانی رشتہ کا حوالہ دیتے ہوئے راہاگھی نے کہاکہ صارفین اور سربراہی کرنے والے دنوں کی دلچسپی کے متعلق ہمارا ملک قابل اعتماد تونائی ساتھی ہے۔ قبل ازیں امریکہ نے ہندوستان اوردیگر ممالک کو ایران سے تیل کی برآمد نومبر4تک بند کرنے کو کہتے ہوئے امتناعات کی دھمکی بھی دی ہے۔
ایران کی یہ تنقید اس وقت سامنے ائی جب کچھ دن قبل مرکزی وزیرنتن گڈگری نے کہاتھا کہ 2019تک ہندوستان چھابار پورٹ کو کارکردبنانے کی کوشش کررہا ہے۔