چودہ سالوں تک جیل میں قید وبند کی اذیتیں جھیلنے کے بعد گونتاناموبے جیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ ایذیت برداشت کرنے والے قیدی مریشین قومیت کے حامل محمدو اولد صلاحی کو باعز ت بری کردیاگیا۔ جیل سے رہائی کے بعد صلاحی نے اپنے افراد خاندان کے ساتھ ملاقات کی۔
صلاحی کو یو ایس عہدیداروں کی جانب سے جاری کردہ نوٹ جس میں صلاحی سے قومی سلامتی کو خطرے سے انکار قراردئے جانے کے بعد انہیں رہاکردیا گیا۔صلاحی اس وقت سرخیو ں میں ائے تھے جب انہوں نے زندگی کی بہترین یادگاریں لکھی تھی جس کا عنوان دی گوانتاناموبے ڈائری 2015تھا جس میں امریکہ کے متنازع امریکی فوجیوں کی جانب سے قیدیوں کے ساتھ ایذارسانی‘ ذلیل کرنے کے واقعات کا تذکرہ کیاگیاہے۔
صلاحی نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے کہ وہ قید وبند کے دوران ان کے آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں۔ دیگر تک کھڑا کیاگیا‘ انہیں برہنا بھی رکھا گیا اور پانی دینے سے انکار کے علاوہ زنجیروں میں جکڑا گیا اور کئی راتوں تک سونے نہیں دیا گیا۔مذکورہ کتاب میں صلاحی نے اس بات کا بھی انکشاف کیاکہ انہوں نے کہاکہ تفتیش کے دوران غلط بیانی کے ذریعہ تفتیشی عہدیداروں کوخوش رکھنے کاکام بھی کیاہے۔
رہائی کے بعد مسٹر صلاحی موریطانیہ صدر محمد اود عبدالعزیز کا بھی شکریہ ادا کیا ۔صلاحی کو امریکی فورسس نے موریطانیہ سے 9/11حملے کے بعد گرفتار کیاتھا۔ان پر 1991میں افغانستان کا دورہ کرنے اور1992میں القاعدہ میں شامل ہونے کا الزام تھا۔
مسٹر صلاحی کو پنٹگان سے رہائی کے احکامات ملنے کے بعد بری کردیاگیا۔فی الحال 61افراد گونتاناموبے جیل میں قید ہیں جن میں سے تیس کی رہائی یقینی نظر آرہی ہے۔