رائلسیما کی ترقی نظر انداز کرنے کا الزام ۔ ناانصافی کے خلاف منظم مہم چلانے کا فیصلہ
حیدرآباد 24 فبروری ( سیاست نیوز ) آندھرا پردیش میں تلگودیشم اور بی جے پی کے مابین تعلقات کی کشیدگی اور سرد مہری کم ہوتی نظر نہیں آر ہی ہے ۔ صورتحال سے فائدہ اٹھانے اور چیف منسٹر اے پی چندرا بابو نائیڈو کو مشکلات کا شکار کرنے بی جے پی کی جانب سے ایک نئی حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے جس کیلئے ’ رائلسیما اعلامیہ ‘ کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔ اے پی بی جے پی کی جانب سے اس حقیقت کو اجاگر کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو نے دو کروڑ آبادی والے علاقہ رائلسیما کو نظر انداز کردیا ہے ۔ بی جے پی کی جانب سے رائلسیما علاقہ سے تعلق رکھنے والے اہم قائدین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جاسکے ۔ ان قائدین کی راست یا بالواسطہ طور پر بی جے پی کی جانب سے حمایت کی جائیگی ۔ امکان ہے کہ خاطر خواہ تعداد میں سابق ارکان اسمبلی اور سیول سوسائیٹی تنظیمیں بھی اس میں حصہ لیں گی ۔ یہ حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے کہ حکومت آندھرا پردیش کو دفاعی موقف اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے اور یہ مطالبات کئے جائیں کہ رائلسیما کو دوسرا دارالحکومت شہر بنایا جائے جس کیلئے مرکز سے 10,000 کروڑ روپئے کی مدد درکار ہوگی ۔ یہاں حکومت کی اور ریاستی عدلیہ کی مستقل و عارضی عمارتیں ہونی چاہئیں۔ مرکز سے ملنے والے فنڈز کی ایک خاطر خواہ رقم بھی اس علاقہ کی ترقی کیلئے خرچ کی جانی ہوگی ۔ واضح رہے کہ چندرا بابو نائیڈو اور ان کی تلگودیشم پارٹی کی جانب سے مرکز پر تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے تنظیم جدید آندھرا پردیش قانون میں کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے اور آندھرا پردیش کیلئے کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے ۔ بی جے پی نے اب چیف منسٹر کو اس مسئلہ پر خاموش کرنے کیلئے یہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ تلگودیشم نے بی جے پی سے اتحاد ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ایسے میں بی جے پی بھی اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور وہ اس بات کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ صرف ساحلی علاقہ کی ترقی پر توجہ دی جا رہی ہے اور رائلسیما کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔