چندرائن گٹہ حملہ کیس ، اکبر الدین اویسی کا بیان قلمبند

جج نے کمرہ عدالت سے اکبر اویسی کے حواریوں اور مجلس کے 4 ارکان اسمبلی کو باہر کردیا
حیدرآباد ۔ /6 ستمبر (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت کے موقع پر رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی نے آج نامپلی کریمنل کورٹ میں اپنا بیان قلمبند کروایا ۔ گواہ نمبر 20 کی حیثیت سے گواہی کیلئے اکبر اویسی اپنے چار ساتھی ارکان اسمبلی احمد پاشاہ قادری ، کوثر محی الدین ، ممتاز احمد خاں ، معظم خاں کے ہمراہ عدالت پہونچے جہاں پر محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان کے رشتہ داروں نے جج سے ارکان اسمبلی کی موجودگی پر اعتراض کیا جس کے نتیجہ میں معزز جج نے انہیں کمرہ عدالت  سے باہر کردیا ۔ اس موقع پر پولیس نے احاطہ میٹرو پولیٹین کورٹس کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا تھا ۔اکبر اویسی عدالت میں بیان کے دوران اپنا پیٹ پکڑ کر تکلیف کا اظہار کرتے دیکھے گئے ۔ عدالت میں دیئے گئے اپنے بیان میں اکبر اویسی نے بتایا کہ /30 اپریل کو بارکس میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کیلئے وہ اپنے مکان واقع بنجارہ ہلز سے صبح 8.15 پر اپنی جیپسی AP12B8171 سے روانہ ہوئے تھے ۔ بارکس پہونچنے کے بعد انہوں نے چند پروگرام بشمول افتتاح وغیرہ کرنے کے بعد وہ قبرستان ، بڑی مسجد اور بڑا بازار کا معائنہ کیا ۔ اس دورہ میں وہ کچھ وقت جیپسی میں سوار تھے اور کچھ وقت پیدل دورہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ رکن اسمبلی ملک پیٹ احمد بن عبداللہ بلالہ بھی اس دورہ میں بڑا بازار میں شامل ہوگئے اور پارٹی کارپوریٹر سلیم بیگ ، صمد بن عبداد اور دیگر کارپوریٹرس کے ہمراہ کتہ پیٹ صلالہ پہونچے جبکہ ان کے ساتھی رکن اسمبلی اور دیگر پارٹی کارکن موٹر قافلہ میں شامل تھے ۔ اکبر اویسی نے اپنے بیان میں بتایا کہ جماعت اہلحدیث کی جانب سے منعقدہ اجتماع کی تیاریوں کامعائنہ کرنے کیلئے وہ کتہ پیٹ صلالہ پہونچ کر وہاں کا معائنہ کیا اور بعد ازاں وہ ان کے مقامی پارٹی دفتر واقع بارکس بالا پور روڈ پہونچے جہاں پر انہوں نے 20 تا 30 منٹ گزارا ۔ 11 بجے وہ پارٹی دفتر سے باہر نکل کر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر پارٹی آفس دارالسلام کیلئے روانہ ہورہے تھے کہ اچانک ایک شخص ہیرو ہونڈا اکٹیوا گاڑی ان کی جیپسی کے روبرو گرادیا اور ان کا راستہ روک دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ حسن بن عمر یافعی قصاب کی چھری سے بائیں ہاتھ پر اچانک حملہ کردیا اور مسلسل ان کے جسم کے بائیں حصہ پر مسلسل وار کرتے رہے ۔ بیان میں رکن اسمبلی نے بتایا کہ محمد پہلوان سابق میں مجلسی کارکن تھے اور بعض لینڈ گرابینگ کے واقعات میں بھی ملوث رہے اور ان کی روڈی شیٹ بھی تھی ۔ حملے سے متعلق تفصیلات کا بیان قلمبند کرواتے ہوئے اکبر اویسی نے کہا کہ عبداللہ بن یونس یافعی نے ان پر ریوالور سے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں انہیں پیٹ اور ناف کے علاقے میں زخم آیا ۔ گواہ نے عبداللہ بن یونس یافعی کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ وہ حملے کے دوران ڈرائیور کی سیٹ کی سمت ہٹنے کی کوشش کی جہاں پر ان کے ڈرائیور حبیب عثمان کو پہلے سے ہی گاڑی سے باہر نکال دیا گیا ۔ (سلسلہ صفحہ 7 پر)