حالانکہ مفتی پارٹی کے سرکاری ترجمان نہیں ہیں‘ ان کا بیان اہمیت کا حامل اس لئے بھی ہے کیونکہ وہ پی ڈی پی ‘بی جے پی حکومت میں منسٹر ہیں اور وہ سابق چیف منسٹر اور پی ڈی پی کے پیٹرن مفتی محمد سعید کے بیٹے او رچیف منسٹر جموں او رکشمیر محبوبہ مفتی کے بھائی ہیں۔
جموں کشمیر کے وزیرسیاحت تصدق مفتی نے کہاکہ دونوں پارٹیاں ’’ ایک جرم میں پارٹنر ہونے پر ان کا اختتام ہے جس کی قیمت کشمیرکے تمام نسل کو اپنے خون سے اداکرنے پڑیگی‘‘۔ انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے تصدق مفتی نے کہاکہ واضح طور پر کہاکہ یہ ان کی ذاتی رائے نہیں ہے مگر یہ پی ڈی پی کے اندر کی آواز ہے۔
انہو ں نے کہاکہ’’ آج ہمارے لئے خطرہ ہے کیونکہ ہم قابو میں ہونے کے باوجود زیادہ وقت تک بھروسہ نہیں کرسکتے’ ہم اس جگہ کی تعمیرنو کے ساتھی ہوسکتے ہیں مگر اس بات کو افسوس کے ساتھ قبول کرنا پڑتا ہے کہ وعدوں کی عدم تکمیل کی وجہہ سے ہمارا اختتام جرائم کے ساتھیوں کے طور پر ہوگا اور اس کی قیمت جموں کشمیر کی تمام نسلوں کو اپنے خون سے چکانی پڑیگی‘‘۔
انہوں نے مرکز سے پرزور انداز میں کہاکہ وہ ’’ مسائل کا جائزہ لیں جس کی وجہہ سے تناؤ میں اضافہ ہوا ہے ‘ سیاسی عمل کا احیاء کریں‘ اتحاد کے لئے جو وعدے کئے تھے اس کو لاگو کریں ۔ جس میں کاناکامی کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی کو چاہئے کہ ’’ وہ گھٹنوں پر آجائیں اور عوام سے غیرارادی طور پر انہیں اس مصیبت میں ڈھکیلنے کے معافی مانگیں جس کے وہ مستحق نہیں ہیں‘‘۔
مفتی یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے ائے ہیں جن وادی میں تشدد کے تازہ واقعات رونما ہوئے ‘ ایک سال میں اٹھارہ عام شہری سیکورٹی فورسس کے فائیرنگ میں مارے گئے ‘ سینکڑوں زخمی ہوئے او راسی سال 26مقامی لوگوں کے بشمول بیس سکیورٹی جوان انکاونٹرس میں مارے گئے‘ خط قبضے پر سلسلہ وار جنگی بندی کی خلاف ورزی اور بھڑکاؤ فائیرنگ کے واقعہ پیش ائے۔
اس کے علاوہ کتھوا میں دل کو دہلادینے والے معصوم بچی کی عصمت ریزی او رقتل کا واقعہ جس میں مقامی بی جے پی کے ایک حصہ نے ملزمین کی حمایت میں پولیس کے خلاف احتجاج کیا جس کی وجہہ سے پی ڈی پی کے کئے لوگوں کے ٹھیس بھی پہنچی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ قبائیلی لڑکی کے بے رحمی کے ساتھ عصمت ریزی اور قتل اور اس پر فرقہ پرستانہ سیاست سے ریاست میں نچلے درجہ کی سیاست کی ایک نئی شروعات ہے جو ہم سب کے لئے باعث شرم ہے۔
اگر اتحادی پولیس اپنی ناکامیوں او رخوب غفلت میں ہے تو پھر مجھے معاف کرنا ‘ میں نہیں جانتا کہ کس طرح اپنی مایوسی اور عدم اطمینا ن کوکس طرح چھپایاجاسکتا ہے‘‘۔
پیلٹ گن کی وجہہ سے لوگوں کے اندھے ہونے کے واقعات کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ کسی بھی جنگ کو عوام کے خلاف میں جیتا نہیں جاسکتا۔ حکومت اس با ت کاانتظار نہیں کرسکتی کہ کو پلکنیں جھپکا رہا ہے‘ فوری طور پر سیاسی بیداری کی ضرورت ہے۔
لوگوں کی سونچ کے متعلق راہیں تلاش کرنا مرکز کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ پاکستان سے بات چیت اہمیت کی حامل ہے اور اس پر سیاسی جس سے عارضی فائدہ تو ضرورت ہوگا مگر طویل مدتی طور پر بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑیگا‘‘۔
ان کے والد مفتی محمد سعید نے کس طرح بی جے پی سے اتحاد قائم کرنے کا فیصلہ کیاتھا اس کو یاد کرتے ہوئے تصدق مفتی نے کہاکہ ’’ سال2015میں جب اتحاد کاایجنڈہ نہایت چوکسی کے ساتھ تیار کیاگیاگ تھاایسی دوپارٹیوں کے درمیان میں اتحاد ہوا جو نظریاتی طور پر الگ الگ تھے اور وہ پی ڈی پی اور بی جے پی ہیں۔ میں ان لوگوں میں سے ایک تھا جو اس وقت اس اتحاد کے سب حیرت زدہ تھے اور کونے میں چلے گئے تھے۔
لہذا اس وقت لوگوں نے اس اتحادی ایجنڈے کو گورننس کاایجنڈہ کے طور پر دیکھا۔پی ڈی پی او ر بی جے پی اتحاد کے لئے تشکیل شدہ ایجنڈہ کے مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے ریاست میں جاری ہونے والی اموات ‘ عوامی احتجاج اور لوگوں پر برسائے جانے والی پیلٹ گولیوں کو اپنی بات چیت کامحور بناتے ہوئے مفتی نے ان تمام واقعات کی سخت انداز میں مذمت کی اور اس سے ریاست کے شعبہ سیاحت پر ہونے والے نقصانات کابھی ذکر کیا۔
انہوں نے جموں کشمیر میں باہر سے آنے والے ہوائی جہازوں کی اعدا د شمار کی گنتی سے گریز کرتے ہوئے کہاکہ یہ بحث کے لئے ایک نیا موضوع بن جائے گا۔انہوں نے جموں کشمیر میں نئے ائیرپورٹس کے قیام پر زور دیا