جئے پور:چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجیہ نے 55سال کے پیہلو خان بے رحمانہ قتل واقعہ میں تقریبا ایک ماہ بعد اپنی خاموشی توڑی۔انہوں نے 23سابق ائی اے ایس افسروں کی جانب سے ایک کھلا مکتوب انہیں روانہ کرنے کے بعد اس واقعہ پر بات کی ہے۔
انڈیا ٹوڈے میں شائع خبر کے مطابق انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت اس قسم کے گھناؤنے عمل کو راجستھان میں ہرگز برداشت نہیں کریگی۔انہوں نے مزیدکہاکہ پولیس نے کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیاہے۔
یہا ں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ 23سابق بیووکریٹس نے راجستھان چیف منسٹر پر زوردیا کہ مسلم کسان کی قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جائے اور انتباہ بھی دیا کہ’’ غیر مصدقہ گاؤ رکشکوں‘‘ کی وجہہ سے ریاست میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔
یکم اپریل کو پیش ائے ڈائیری فارم کسان پیہلو خا ن کی الوار میں بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کے دوران پیش ائے حیران کردینے والے موت کے واقعہ پر مذکورہ سابق بیوروکریٹس نے بھی چیف منسٹر راجستھان سے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان پولیس عہدیداروں پر بھی سخت کاروائی کرے جن اپنے ذمہ داریوں سے غفلت برتنے کا الزام بھی ہے۔
درخواست گذاروں نے 1968ائی اے ایس بیاچ کے تمام افسر بشمول گوپال کرشنا گاندھی‘ ارون کمار‘ ارون رائے اور وجاہت حبیب اللہ شامل ہیں۔خان اور ان کے چار ساتھیوں کو خود ساختہ گاؤ رکشکوں نے نیشنل ہائی وے پر لاٹھی اور پتھر سے حملہ کردیاتھا جب وہ راجستھان سے مویشیوں کی خریدی کے بعد ہریانہ اپنے گاؤں واپس ہورہے تھے۔حملہ آواروں کا دعویٰ تھا کہ خان او ردیگرگائیوں کی اسمگلنگ کررہے تھے۔
مگر ان کے پاس دستاویزات موجود تھے تاکہ وہ ثابت کرسکیں کے ان لوگوں نے مویشی خریدکر لے جارہے ہیں اور ان کا گائے اسمگلنگ سے کوئی لینا دینا بھی نہیں ہے اور نہ ہی گائے ذبیحہ ان کا مقصد ہے۔حبیب اللہ نے ائی اے این ایس سے کہاکہ ان لوگوں نے راجیہ کولکھا ہے کہ تمام درخواست گذاروں کو ’’ کافی توقعات ہیں‘‘ کہ وہ خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کریں گی۔
انہوں نے چیف منسٹر کو روانہ کردہ مکتو ب کے حوالے سے کہاکہ گاؤ رکشہ کے نام پر بڑھتی غنڈہ گردی نہ صرف ریاست بلکہ ملک کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔