سونی او رچاندی کے حقیقت پیسوں میں ابھرنے کے ساتھ دنیا بڑی بحران کا شکار ہوجائے گی‘ اس طرح کا دعوی قیمتی دھاتوں کے آزاد مشیر اور سفیر میسیس کالا ڈیو گراس نے آرٹی سے بات چیت کے دوران کیاہے۔گراس نے کہاکہ’’ آج لوگ بالخصوص مغرب میں یہ بھول گئے ہیں کہ پیپر منی کا استعمال سونے چاندی کے لئے ایک مخصوص رقم کا استعمال ان کے لئے کسی جائیداد سے کم نہیں تھا۔
آج کے دور میں پیپر منی کی قرض کی حفاظت سے زیادہ نہیں ہے۔ یہ کسی ہم پہلو سے زیادہ نہیں ہے جوکہ سابق کی نسلوں نے آنے والی نسلوں کے لئے ٹیکس اور افراط زر کی شکل میں قرض ادا کرنے کے لئے چھوڑ دیاہے‘‘۔
مذکورہ جانکار نے مثال کے طور پر ایران ‘ وینزولہ اور ترکی کے نام لئے جس کی کرنسی ڈالر کے مقابلے بری طر ح پچھاڑی جارہی ہے اور لوگ اس کے بجائے سونے کی خریدی کو ترجیح دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ’’ سونے کی بڑھتی قیمتیں اس پیمانے کو ظاہر کررہی ہیں جو سسٹم کو غلط ہورہا ہے۔
جب سونے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو سڑک کے کنارے چلنے والے آخری شخص کو بھی اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ معیشت میں کچھ گڑ بڑ چل رہی ہے‘‘۔
گراس نے مزیدکہاکہ ’’ مجھے اس بات میں بھی اب کوئی شبہ نہیں ہے کہ اگلا بحران علاقائی نہیں بلکہ بین الاقوامی ہوگا۔تمام مارکٹس کو اس مناسبت سے جوڑا جارہا ہے کہ وہ اسٹاک مارکٹ سے رائیل اسٹیٹ مارکٹ میں تبدیل ہوجائیں۔
سونے چاندے کے متعلق کیا کہاجاسکتا ہے ‘ یہی کہ اگر امریکی ڈالر کی قیمت کو مستحکم کرنے کے لئے جزوی وقت کے لئے سونے چاندی کی قیمت میں کچھ کمی بھی کردی جائے تو انے والے دنوں کے لئے یہ مزید تشویش ناک بات بن جائے گی‘‘