پروفیسر مکیش شاستری نے پروگرام کی شروعات میں کہاکہ دوستو میںآج میں آپ کو ایک اچھی بات بتانے جارہاہوں ’’اگر محمدؐ صاحب کی باتوں( سنت رسول مقبول ﷺ) پر عمل کرلیاجائے جوکسی ایک دیش یا طبقے کے لئے نہیں بلکہ ساری انسانیت کے لئے ہیں اور ان تعلیمات جو پندرہ سوسال قبل جس قدر اہم تھی آج بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہیں( اور صبح قیامت تک رہیں گی)۔زندگی کا کوئی ایسا حصہ نہیں ہے جس کو بہتر او رموثر بنانے کے لئے محمدؐ صاحب نے کوئی پیغام نہیں دیا ہو۔
ان کے تعلیمات کو کوئی غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہ الگ بات ہے مگر ان کی جو باتیں ہیں وہ انسانوں کو سچ کی راہ دیکھاتی ہیں۔معیشت کی جہا ں تک بات ہے۔ سود کو بھلے ہی مجموعی آمدنی کا کرایہ اور کچھ اور مانے لیکن مذہب اسلام میں سود کو حرام او رممنوع قراردیاگیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق سود ایک ایسا عمل ہے جو دولت مند کو مزید دولت مند بناتا ہے اور غریب او رمزید غربت کا شکار کرتا ہے جو ایک استحصال کا ذریعہ بھی ہے۔ مقدس قرآن میں سود کو مکمل طور سے حرام قراردیاگیا ہے۔
ساری انسانیت سے کہاگیا ہے کہ ائے ایمان والوں دوگنا یا چار گنا کرکے سود مت کھایاکرو‘ اس مالک سے ڈرو سود کھانے سے برکت ختم ہوجائے گی۔ سود کی کمائی سے برکت ختم ہوجاتی ہے اور اس سے انسان کی نیکیاں بھی مائل ہوجاتی ہیں۔ سود جو ہے کہ وہ دولت کو کم کرتا ہے اور خیر خیرات سے دولت میں برکت آتی ہے۔ جو لوگ سود کے لئے بہانے بازی کرتے ہیں وہ دراصل ایک شیطانی فرقہ ہے۔ جنھوں نے اس کو اپنا کاروبار بنالیا ہے وہ بھی شیطانی دھوکے کاشکار ہیں۔ قیامت کے دن ایسے لوگوں کے متعلق سخت وعید ہے۔ سود کو لعنت او رتجارت کو برکت قراردیاگیا ہے۔
جو لوگ اس ہدایت کے بعد سود لینا بند کردیں گے ان کا معاملہ حضورؐ کے سپرد ہے۔مگر جو تمام جانکاری کے بعد بھی سود کی لعنت میں مبتلارہا اس کو نجات ہرگز نہیں ملے گی۔ خدا کے لئے اس مالک سے ڈرئے اور جو کچھ بھی سود کی کمائی کا حصہ بچا ہے اس کو چھوڑ دیجئے۔
اگر تم سچے دل سے ایمان رکھتے ہوئے تو نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیاجائے گا۔اگر تمہارے پاس دولت ہے تو تم ضرورت مندوں کو قرض دواور اتنی مہلت دو کے قرض دار انسان اس کو آسانی کے ساتھ واپس لوٹا سکے اور وہ خودکشی کرنے پر مجبور نہ ہوجائے۔مجبوری کے تحت اگر وہ تمہارا قرض لوٹا نہ سکے تو اس پر سختی مت کرو اس کو مجبور مت کرو۔ روزی روٹی کمانے کا غلط راستے مت اپناؤ۔ اس کی نافرمانی سے بچتے ہوئے حلال روزی کمانے کی کوشش کرو۔‘‘