صحافی گوری لنکیش کے قتل پر رنج و غم کا اظہار، ہر ش مندر کی پریس کانفرنس
رانچی۔6 ستمبر (سیاست نیوز) نامور سماجی کارکن ہرش مندر نے کہا کہ پیغام محبت ہی موجودہ بحران کا توڑ کرسکتا ہے۔ ہندستان میں انسان سے زیادہ گائے کی اہمیت بڑھ چکی ہے۔ ہندستانی سماج بالخصوص آر ایس ایس کے نظریات نے ایک جانور کو انسان سے اتنا زیادہ اہم کردیا کہ گائے کو انسان کی جان پر ترجیح دی جانے لگی ہے۔عید الفطر کے موقع پر جھارکھنڈ کے ضلع گریدھ میں عثمان انصاری کو زندہ جلانے کی کوشش کی گئی تھی جس سے آج کاروان محبت کے ذمہ داروں نے ملاقات کرتے ہوئے تفصیلی بات چیت کی ۔عثمان انصاری نے بتایا کہ وہ دودھ کا کاروبار کرتے تھے اور عید الفطر سے عین قبل ان کی گائے فوت ہوگئی لیکن گائے کی چمڑی نکالنے والوں نے قیمت سے زیادہ پیسے مانگے جس کے سبب انہوں نے مردہ گائے کو گاؤں کے باہر پھینک دیا لیکن عید الفطر کے موقع پر کچھ لوگوں نے انہیں طلب کیا اور دریافت کیا کہ یہ ان کی گائے ہے؟ جس پر انہوں نے ہاں میں جواب دیا اور کہا کہ کسی نے کھال نکالنے سے انکار کیا تھا اسی لئے انہوں نے پھینک دیا ہے لیکن اس مردہ گائے کا گلا کس نے دھڑ سے الگ کیا لیکن اچانک ہی ہجوم نے ان پر حملہ کردیا اور خوب پٹائی کی اور ان پر پٹرول ڈال دیا اور آگ لگانے کی کوشش کرنے لگے ہی تھے کہ پولیس نے انہیں بچا لیا اور فوری دواخانہ منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج کیا گیا لیکن اس کے باوجود حملہ آوروں کو حراست میں نہیں لیا گیا۔عثمان انصاری نے بتایا کہ اس حملہ میں ان کے ہاتھ میں فریکچر آیا اور جسم کے کئی حصوں پر زخم آئے جس کے سبب انہیں کئی روز تک دواخانہ میں شریک رہے اور اب تک ان کے ہاتھ فریکچر کی تکلیف برقرار ہے۔ مسٹر ہرش مندر ‘ مسٹر جان دیال کے علاوہ مسٹر اشرف الاسلام نے ملاقت کے دوران ان کے افراد خاندان سے ملاقات کرتے ہوئے گاؤں والوں کے سلوک کے متعلق دریافت کیا ۔ عثمان انصاری نے کہا کہ وہ دودھ کے کاروبار کے دوران وہ گاؤں بھر کی دودھ کی ضرورت پوری کیا کرتے تھے لیکن اس واقعہ کے بعد گاؤں میں نفرت کا ماحول بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علاقہ کے عوام میں دوریاں بڑھ رہی ہیں اور لوگ دور ہونے لگے ہیں۔ مسٹر ہرش مندر نے اس واقعہ کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جھارکھنڈ میں کبھی اس طرح کے واقعات نہیں ہوا کرتے تھے لیکن عید الفطر کے موقعہ پر اس واقعہ نے گاؤں کے ماحول میں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس ماحول کو بدلنے کے لئے یہ ضروری ہے کے گاؤں کے رہنے والوں کو آر ایس ایس کی سازشوں سے واقف کروایا جائے۔ مسٹر ہرش مندر نے کہا کہ آر ایس ایس گاؤں کے ماحول کو اس حد تک خراب کر رہی ہے کہ آپس میں مل جل کر رہنے والے عوام میں نفرت پیدا کرنے لگی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست جھارکھنڈ ‘ اترپردیش ‘ ہریانہ‘ بنگال‘ آسام اور دیگر ریاستوں میں پر امن رہنے والوں کو اکسایا جا رہاہے اور ان کے درمیان نفرت پیدا کرتے ہوئے معصوم عوام کو نشانہ بنایاجا رہاہے۔ہرش مندر نے کہا کہ اگر مواضعات میں اس برائیوں کو نہیں روکا جاتا ہے تو یہ آگ شہری علاقوں تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے ممتاز صحافی گوری لنکیش کے قتل کو بھی آر ایس ایس کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا اس طرح کے واقعات ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ مسٹر جان دیال نے کہا کہ ہندستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ شہریوں میں عوام میں شعور اجاگر کرتے ہوئے انہیں آر ایس ایس کی سازشوں سے واقف کروایا جائے۔بعد ازاں کاروان محبت کے ذمہ داروں نے ’امن سبھا‘ دیوری موضع میں منعقد کرتے ہوئے گاؤں کے سرکردہ مسلم و غیر مسلم ذمہ داروں اور عوام سے ملاقات کرتے ہوئے ملک کی صورتحال سے واقف کروایا اور کہا کہ ملک میں امن و امان کی برقراری میں حکومت ناکام ہو چکی ہے اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان واقعات کے پیچھے کون ہے جانتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔