دوسری مرتبہ صدارتی مقابلے کیلئے قانون میں ترمیم پر عوام برہم
بیونس آئرس۔ یکم اپریل۔(سیاست ڈاٹ کام) جنوبی امریکی ملک پیراگوئے میں صدر ھوراسیو کارٹیز کے دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت کے سلسلے میں خفیہ ووٹنگ کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہے لوگوں نے پارلیمنٹ میں ہی آگ لگا دی۔کارٹیز نے 2018 میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کے لئے آئین میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی، جسے پارلیمنٹ نے منظوری دے دی ہے ۔ آئینی ترمیم کی مخالفت میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے ۔ پرتشدد ہوئے مظاہرین نے پارلیمنٹ کو آگ لگادی۔ ٹیلی ویژن پر نشر فوٹیج میں پولیس کے ساتھ جھڑپ کے بعد مظاہرین پارلیمنٹ میں گھس کر وہاں کی کھڑکیوں کو توڑتے نظر آئے ہیں۔مجوزہ بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے چاردیواری اور کھڑکیوں کو توڑتے ہوئے پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔واضح رہے کہ پیراگوئے میں 35 برس کی آمریت کے بعد 1992 ء میں جو نیا آئین مرتب کیا گیا تھا اس کے مطابق صدر صرف ایک بار ہی پانچ برس کی معیاد کے لیے منتخب ہو سکتا ہے ۔ لیکن موجودہ صدر ہوراشیو کارٹیز دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کیلئے اس آئینی پابندی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ان کی معیاد 2018 میں ختم ہورہی ہے اور وہ دوباہ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں۔ جب سینیٹ نے آئین میں ترمیم کے لیے اس بل کو منظوری دی تو اس کے خلاف لوگوں نے باہر نکل کر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔جمعہ کی رات مظاہرین کو آسنسیون کی گلیوں میں پارلیمان کے باہر رکاوٹوں کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ ذرائع کے مطابق احتجاجی مظاہرین عمارت کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے اور وہاں اس بل کے حامیوں کے دفاتر میں پہلے تھوڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیوں اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔اس سے پہلے جب سینیٹ نے آئین میں ترمیم کے لیے اس بل کی منظوری دی تو اس کے خلاف لوگوں نے باہر نکل کر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ آئین میں ترمیم کے لیے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اس بل کی منظوری ضروری ہے جہاں صدر کارٹیز کی پارٹی کو اکثریت حاصل ہے ۔اس دوران ایوان کے صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں جو اجلاس ہونے والا تھا وہ اب نہیں ہو گا اور اس پر فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ انھوں نے لوگوں سے پر امن رہنے کو بھی کہا۔اس بل کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کے جمہوری ادارے کمزور پڑ جائیں گے ۔واضح رہے کہ پیراگوئے 1945 ء سے لے کر 1989 ء تک آمر جنرل الفیرڈو سٹروزنیر کے ماتحت تھا جنھوں نے بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ 1992 ء میں نئے آئین کے بعد جدید حکومت کا قیام عمل میں آیا لیکن سیاسی جماعتوں کے درمیان آپسی جھگڑوں اور کئی بارناکام بغاوتوں کے سبب ملک میں سیاسی استحکام نہیں آ سکا۔