نئی دہلی۔ سری نگر کے ساکن14سال کے ساحل کوچنگ کلاس سے واپس لوٹتے وقت پیش ائے ایک دھماکے میں زخمی ہوگئے تھے۔ اس وجہہ سے ان کا سیدھاہاتھ کاٹنا پڑا۔ ان کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ زندگی بھی پٹری سے اتر گئی تھی ۔
وہ نہ لکھ سکتے تھے او ر نہ ہی کوئی کام کرنے کے قابل تھے۔انہیں اپنے جوتے کی ڈورایا باندھنے کے لئے بھی کسی اور کا سہارا لینا پڑرہا تھا۔ روز کی اس پریشانی کی وجہہ سے ساحل تناؤ کا شکار ہوگئے تھے ۔
لیکن اب انہیں ایسی کوئی پریشانی نہیں ہے‘ کیونکہ اب ان کے پاس مائیکرو الکٹرک ہینڈ ہے ‘ جو ایک عام ہاتھ کی طرح کام کرتا ہے۔ اب وہ اپنا کام خود کرتے ہیں۔ اور پھر سے لکھنے لگے ہیں اوراسکول جانے کی تیاری کررہے ہیں۔ ایک مرتبہ پھر انہیں اپنا سیدھا ہاتھ مل گیاہے۔
ساحل کا کہنا ہے کہ ’’ ا ب میں خود اپنے جوتے کی ڈوریاں کھول او رباندھ سکتا ہوں۔ اپنے ہاتھ سے پانی کی بوتل پکڑ سکتاہوں اور پانی پی سکتا ہوں۔ دوستوں کے ساتھ کھیل بھی سکتاہوں۔ میں لکھ سکتاہوں او راسکول جاسکتاہوں‘ میں بہت خوش ہوں۔ مائیکرو الکٹرک ہاتھ کی ایجاد ملک میں بھی ہونے لگی ہے۔
اس کی قیمت بین الاقوامی کمپنیوں کے پراڈکٹ سے نصف ہے۔ ملک میں اس پروڈکشن پی اینڈ او کررہی ہے