حیدرآبادی پکوان کی اقطاع عالم میں مقبولیت ، سیاست کوکری کلاسیس سے جناب زاہد علی خاں ، شیف عامر جمال اور دیگر شیفس کا خطاب
حیدرآباد ۔ /23 اگست (سیاست نیوز) جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کہا کہ جب تک خواتین و لڑکیاں پکوان کے میدان میں مہارت کے جوہردکھانہ پائیں گی تو خاندان ہی نہیںبلکہ سماج و معاشرہ میں عزت کی نگاہ سے دیکھی نہ جاسکیں گی اس لئے روزنامہ سیاست مسلسل چار سال سے سیاست کوکری کلاسس کے ذریعہ خواتین و لڑکیوں کو نت نئے پکوان سے جوڑنے کی کوشش میں ہے ۔ وہ آج ادارہ سیاست کے زیراہتمام آئی ٹی سی گرینڈ کاکتیہ اور فریڈم رائیس آئیل کے تعاون سے کوکری شو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا جو خواجہ مشن فنکشن ہال مانصاحب ٹینک میں منعقد ہوئی ۔ اس موقع پر جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست بھی موجود تھے ۔ سہ روزہ سیاست پکوان کلاسس میں شرکت کیلئے داخلہ انٹری پاس رکھا گیا تھا ۔ کئی خواتین و لڑکیوں نے دفتر روزنامہ سیاست اور آج خواجہ منشن فنکشن ہال میں انٹری پاس حاصل کرتے ہوئے دیکھے گئے ۔ جناب زاہد علی خاں نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب کسی گھرانے میں ذایقہ دار و مزہ دار ڈشس تیار ہوتے ہیں تو وہ گھرانہ صحت کے اعتبار سے قوی ہوتا ہے اس لئے کہ سیاست کے قارئین سے اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ خواتین ان پکوان کلاسس کے ذریعہ اپنے میں نت نئے پکوان کی صلاحیت کو پیدا کریں اور ’’اچھا کھاؤ ، اچھا کھلاؤ اور خوش رہو ‘‘ پر عمل کریں تاکہ اپنی صحت کو چست و تندرست رکھ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی بار بھی کوکری کلاسس کا آغاز کیا گیا تو خواتین کی بڑی تعداد نے حصہ لیا اور اب ان کوکری کلاسس کو گرینڈ کاکتیہ کی خدمات حاصل کی جارہی ہے ۔ جس پر انہوں نے انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست نے خواتین میں پکوان کے ذوق و شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے آصفجاہی دور کے 800 پکوان پر مشتمل کتاب کی اشاعت عمل میں لائی ہے جس میں موجود چرونجی کی کھچڑی کو حیدرآباد میں ہی نہیں بلکہ سعودی عرب ، دوبئی اورامریکہ میں پسند کیا گیا اور وہ مقبول عام بھی ہوئی ۔ اس موقع پر جناب زاہد علی خاں کے ہاتھوں ایگزیکٹیو چیف شیف پال رستوہا کے شیف عامر جمال ، شیف سرینواس اور دوسروں کی شال پوشی کی گئی ۔ سینئر رپورٹر محترمہ رتنا چوٹرانی نے گرینڈ کاکتیہ کے شیفس اوراسٹاف کے ساتھ خواتین و لڑکیوں کا خیرمقدم کیا جو آج بڑی تعداد میں شریک تھیں اور کہا کہ مزید دو دن تک خواجہ منشن فنکشن ہال میں یہ کلاسس جاری رہیں گی جس میں شیف اپنے اپنے تجربات کی روشنی میں ملک اور بیرون ممالک کے بشمول عام کھانوں کی ترکیبیں و طریقہ کار کا عملی مظاہرہ کریں گے ۔ چیف عامر جمال نے پکوان کے مختلف طریقہ کار کو بتاتے ہوئے کہا کہ آج انسان کے مزاج میں بڑا بدلاؤ پیدا ہوتے جارہا ہے اس لئے وہ کھانے کے نئے ڈشس کی طرف اپنے کو راغب کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسان کو تین چیزیں بڑی پسند ہیں ۔ اچھے مقام پر رہنا ، اچھا کپڑا پہننا اور لذیذ و مزہ دار کھانے کھانا ، اور جب پکوان کا یہ ہنر کسی اور مرد و خاتون میں پیدا ہوجاتا ہے وہ ہر ایک کے دل کو جیتنے والا بن جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی اور عربی کھانوں سے زیادہ حیدرآبادی پکوان اور کھانوں کی اہمیت اقطاع عالم میں ہے ۔ بیرون ممالک میں تو وہاں کے باشندہ حیدرآبادی قورمہ ، مائی قلیہ اور مختلف سالن کے مزہ کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پکوان کے اس میدان میں اپنے ماضی کو بھلانا نہیں چاہئیے ۔ شیف سرینواس راؤ نے کہا کہ انسان بنیادی طور پر بڑا آرام طلب ہوچکا ہے ۔ اُسے ایک دوسرے میں محبت و اخوت پیدا کرنے کے لئے نت نئے اقسام کے پکوان کو سیکھنے و کھلانے کی عادت پیدا کرنا پڑے گی ۔ آج پکوان کلاسس میں شیف عامر جمال نے پہلی ڈش ’’شامی کباب‘‘ تیار کیا تو فنکشن ہال خوشبو سے مہک اٹھا ۔ انہوں نے ڈشس ’’زمین کے تحفے(کباب) ، دہی کے کباب (ویجیٹیرن) ، پھلی کباب سیلانی ، جیہ چمپ ، کباب مرغ شیرین کی تیاری اور اس کے ترکیبوں کو بتایا ۔ خواتین و لڑکیوں کو ان ڈشس کی تیاری صاف طور پر دکھائی دینے کے لئے شادی خانہ میں بڑے بڑے اسکرین لگائے گئے ۔ جس کے ذریعہ پکوان کا طریقہ آسانی سے اور صاف دکھائی دے رہا تھا ۔