حیدرآباد ۔ 6 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں روزانہ کچھ پیسے ہی سہی اضافے سے عام آدمی کی زندگی ایک مرتبہ مرنے کے بجائے روز تھوڑا تھوڑا مرنے کے مترادف ہوگئی ہے ۔ گذشتہ ایک ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت میں 3 روپئے 6 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 3 روپئے 63 پیسے اضافہ ہوا ہے کیوں کہ یکم جولائی کو پٹرول کی قیمت 79.93 تھی جب کہ 5 ستمبر کو یہ قیمت 84.04 روپئے ہوگئی جب کہ ڈیزل کی قیمت یکم جولائی کو 73.15 روپئے فی لیٹر تھی جو کہ ستمبر 5 تک 77.56 روپئے ہوگئی ہے ۔ ایندھن کی قیمت میں اضافے سے ویسے تو زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوتا ہے لیکن عام آدمی کی زندگی مزید مشکل بن گئی ہے کیوں کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت سے سی این جی اور ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔ سی این جی اور ایل پی جی کا زیادہ تر استعمال غریب آٹو ڈرائیورس اپنی گاڑیوں میں کرتے ہیں اور آٹو چلا کر وہ زندگی گذارتے ہیں اور آٹو کی آمدنی ان کے ذریعہ معاش کا واحد ذریعہ ہوتی ہے ۔ لیکن سی این جی اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے نے سب سے زیادہ انہیں متاثر کیا ہے ۔ آٹو ڈرائیور سرور احمد نے میڈیا نمائندے کو بتایا کہ قیمتوں میں اضافے سے یومیہ کم از کم 200 روپئے کا نقصان ہورہا ہے کیوں کہ 4 ماہ قبل ایل پی جی کی قیمت 47.22 فی کلو تھی لیکن اب اس میں 15 روپیوں کا اضافہ ہوچکا ہے ۔ 4 ماہ قبل میرا روزانہ کا فائدہ 800 روپئے ہوا کرتا تھا جو کہ اب 500 روپئے ہوگیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایندھن میں اضافے سے ایک جانب سے آمدنی میں گراوٹ آئی ہے تو دوسری جانب دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ جس سے ’ آمدنی اٹھنی اور خرچہ روپیہ ‘ کا معاملہ ہوگیا ہے جس نے زندگی کو اور بھی مشکل بنادیا ہے ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے ترکاریوں کی قیمتوں کو راست متاثر کردیا ہے کیوں کہ پڑوسی ریاستوں سے ترکاریاں لانے والی گاڑیاں بھی ایندھن میں اضافے سے اپنی آمد و رفت میں کمی اور کرایوں میں اضافہ کردیا ہے جس کے بعد ترکاریوں کی قیمت میں اضافہ کرتے ہوئے تاجر اس کی بھرپائی کررہے ہیں ۔ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے سب سے زیادہ متوسط اور غریب طبقہ بہت زیادہ متاثر ہورہا ہے ۔ ۔