مدھیہ پردیش ‘ راجستھان و چھتیس گڑھ میںزیادہ نشستیں حاصل کرنے بی ایس پی سربراہ کا حربہ
لکھنو 13 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے سابقہ این ڈی اے حکومت اور موجودہ بی جے پی حکومت کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوںمیں زبردست اضافہ کیلئے مساوی ذمہ دار قرار دیا ہے ۔ ان کے اس ریمارک سے کانگریس قائدین و کارکنوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے جو ان اندیشوں کا شکار ہوگئے ہیں کہ ان ریمارکس سے ایک بار پھر 2019 میں لوک سبھا انتخابات سے قبل اپوزیشن اتحاد کی کوششوں میں رخنہ اندازی ہوگی ۔بی ایس پی سربراہ نے یہ ریمارک پٹرولیم قیمتوں پر کانگریس کی جانب سے معلنہ بھارت بند کے بعد کیا ہے ۔ بی ایس پی نے اس بھارت بند میں بھی حصہ نہیں لیا تھا ۔ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ ریمارکس ایسے وقت میں کئے گئے ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد کی ضرورت کو تمام گوشوں میں محسوس کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ریمارک نے عوام اور برسر اقتدار پارٹی دونوں ہی کو غلط اشارے جاتے ہیں کیونکہ پہلے ہی بی جے پی اس اتحاد کی طاقت کے تعلق سے اندیشوں کا اظہار کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ورکرس بی ایس پی سربراہ کے ان ریمارکس سے خوش نہیں ہیں۔ ان کے ارادوں پر پارٹی ورکرس میں شکوک پیدا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت کو لازمی طور پر اس کا نوٹ لینے کی ضرورت ہے ۔ ایک سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس موضوع پر مایاوتی کے خیالات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں یہ مول بھاٰ کرنے کی حکمت عملی تو نہیں ہے کیونکہ اب راجستھان ‘ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کا بیان دیتے ہوئے مایاوتی نے ان ریاستوں میں نشستوں کی تقسیم پر ہونے والی بات چیت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاہم اس تعلق سے تمام امور کو نظر میں رکھنا مرکزی قیادت کا کام ہے اور اس کے اثرات کا بھی جائزہ لیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کیلئے اتحاد کی بنیادیں اسمبلی انتخابات سے بہت قبل مستحکم ہوجائیں گی لیکن پارٹی کو یہ ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ نشستوں کی تقسیم کرتے ہوئے پارٹی مفادات کو نقصان نہ پہونچایا جائے ۔