اگرہ۔ پولیس نے اترپردیش میں اس ویڈیو کی جانچ کررہی ہے جو منظرعام پر آیا ہے اور اس ویڈیو میں کاس گنج کے مسلم اکثریتی علاقے میں جنوری 26کے دوران ہندو یوا وہانی کے نوجوان کے جلوس کے دوران ہندو ؤں کے ہاتھوں میں بندوق اور اس سے فائیرنگ دیکھائی جارہی ہے ۔
مذکورہ ویڈیو مقامی تحصیل دفتر کی چھت سے لیاگیا ہے ‘جس میں دیکھا یاجارہا ہے کہ کئی ایک ہندو نوجوانوں کے ہاتھ میں لاٹھیاں بھی ہیں۔اس تصادم میں ایک شخص کی موت اور دو شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ا س تشدد میں کئی دکانیں اور گاڑیوں کے بشمول گھر وں کو نذر آتش کیاگیا ہے جبکہ عبادت گاہو ں کو بھی نشانہ بنایاگیاہے۔ویڈیو کے مطابق پوچھنے پر تحقیقات میں شامل ایک افیسر نے ٹی او ائی کو خصوصی طور پر یہ بتائی ہے کہ نیا زوایہ سے پولیس اس واقعہ کی تحقیقات بھی کررہی ہے۔
اس ویڈیو میں فائیرنگ کی آواز صاف طور پر سنی جاسکتی ہے۔اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر ائی پی ایس افیسر نے بتایا کہ ’’ یہ وہی مقام ہے جہاں پر 21سالہ چندن گپتا کو گولی ماری گئی‘‘۔ اتفاق کی بات یہ بھی ہے کہ قتل کے الزام میں پولیس نے وسیم نامی ایک نوجوان اور پانچ دیگر کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس ایک ذرائع نے ٹی او ائی کو منگل کے روز بتایا ہے کہ ’’ اس میں پچاس سے زائد نوجوان دیکھی جاسکتی ہیں جن میں سے ایک کے پاس قومی پرچم ہے۔ کم سے کم دو کے پاس ریوالور ہے جبکہ دیگر پاس لاٹھیاں ہیں ‘ وہیں مذکورہ نوجوانوں کو مسلم اکثریتی والے علاقے پر پتھراؤ کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔اور ’ترنگا یاترا‘ میں موجودہ نوجوانوں کی جانب سے متعدد مرتبہ فائرینگ بھی کی جارہی ہے۔
ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس چودہ سکنڈ کے ویڈیو میں موجودہ شخص کی شناخت کاکام کررہی ہے۔شہری کوتوالی میں ایس ایچ او ریپو دمن سنگھ نے ایک ایف ائی آر بھی درج کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ’’ مذکورہ نوجوان( جو ترنگا یاتر میں شامل تھے‘‘ دوسرے طبقے کے لوگوں کو ان کی کالونی میں جانے سے روکنے کے بعد چیالنج کررہے تھے۔
جب پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو وہ پولیس کی ایک بھی نہیں سنی ۔ دریں اثنا ‘ اسی راستے سے فائرینگ کی آواز بھی سنائی دی‘ جس کے فوری بعد اسی راستے سے پتھراؤ کا سلسلہ شروع ہوگیا جس میں پولیس کو بھی نشانہ بنایاگیا۔
اسی دوران چندن گپتا کے والد سشیل نے بھی ایک ایف ائی آرد رج کرائی ‘ انہوں نے کہاکہ ان کا بیٹا چندن گپتا اس کے بڑے بھائی وویک کے ساتھ ترنگا یاترا میں شریک ہونے کے لئے گیاتھا۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ وسیم نے نسیم اور قاسم کے ساتھ مل کر میرا بیٹے کا قتل کردیا ‘ انہوں نے بیس اور لوگوں کے نام لئے۔