پنکجولا: ہفتہ کے روز پنجاب او رہریانہ میں تشدد کے بعد ہائی کورٹ نے اپنے تبصرے میں کہاکہ وزیراعظم ملک کے ہیں بی جے پی کے نہیں۔ مذکورہ تشدد خودساختہ مذہبی لیڈر گرومیت رام رحیم کو عصمت ریزی کے کیس میں مرتکب قراردئے جانے کے بعد برپا ہوا تھا۔مرکز اور ہریانہ حکومت انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب31لوگوں کی موت اور کروڑ ہا روپیوں کی املاک تباہ کردئے جانے کی وجہہ سے سوالو ں کے گھیرے میں ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے تشددکی مذمت کرتے ہوئے عوام سے امن قائم کرنے کی اپیل بھی کی۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ تشدد کے واقعات نہایت افسوسناک ہیں‘ میں سخت لفظوں میں اس کی مذمت کرتا ہوں‘ اور عوام سے اپیل کرتاہوں کہ وہ امن وسکون کے ساتھ رہیں‘‘۔
ایچ ٹی کی خبر پر مرکز کے ردعمل کو عدالت نے معمولی قراردیتے ہوئے کہاکہ’’ کیوںآپ ( مرکز)اس علاقے کو کالونی کے طوررویہ اپنا رہے ہیں؟یہ سوال کارگذار چیف جسٹس ایس ایس سارون اور جسٹس سوریہ کانت اور اویناش جہانگن پر مشتمل عدالت کی مکمل بنچ نے مرکز سے پوچھا ہے۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ستیہ پال جین نے تشدد کے متعلق جواز پیش کرتے ہوئے کہاکہ دیگر پارٹیوں کی دور حکمرانی میں بھی اس قسم کے واقعات پیش ائے جس پر عدالت نے اپنے ردعمل میں کہاکہ’’ قومی یکجہتی پارٹیوں سے بالاتر ہے۔ ہم ایک قوم ہیں یا ایک پارٹی کی قوم ؟‘‘۔
یہاں اس با ت کا بھی تذکرہ ضروری ہے کہ ہریانہ کی بی جے پی حکومت ’’ سیاسی طور پر‘‘ ڈیرا سچا سودا کے سربراہ کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دئے ہیں‘ جس کا دعوی ہے کہ نارتھ انڈیا میں اس کے پچاس ملین چاہنے والے ہیں جس کی وجہہ سے ہریانہ کی بی جے پی حکومت اس کے دباؤ میں اگئی ہے۔تین ججوں کی بنچ نے کہاکہ ’’ ووٹ بینک کو بچانے کے لئے یہ سیاسی طور پر گھٹنے ٹیکنے کی بات ہے‘ جہاں پر باہر والوں کو تم نے اندر آنے دیا اور یہاں پر رہنے دیا‘‘۔ ہریانہ چیف منسٹر منوہر لال کھٹر کو صرف تنقیدیں اس لئے کی جارہی ہیں کہ پندرہ سال پرانے عصمت ریزی کے واقعہ میں جب خاطی کو پنجکولالایاجارہا ہے تو اس وقت ہریانہ کی حکومت نے ڈیرا سربراہ کے 2لاکھ حامیو ں کو شہر میں جمع ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔
مگر عدالت نے اپنے تبصرہ میں تنقید کرتے ہوئے کہاکہ’ اگر چیف منسٹر کو معلوم تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں غیرسماجی عناصر جمع ہونے والے ہیں تو ‘ تم لوگوں نے ان کے داخلے کو روکنے کے لئے احتیاطی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے؟‘‘۔ ریاستی حکومت نے ہفتہ کے روز پنجکولا کے ڈی سی پی کو کوتاہی کے الزام میں برطرف کردیا۔ فورسس نے آنسو گیس ‘ لاٹھی چارج اور بالآخر فائیرنگ کے ذریعہ تشدد پر قابو پانے کی کوشش کی۔ہریانہ ‘ پنجاب‘ دہلی او راترپردیش میں تشدد کے بعد ہائی کورٹ نے ڈیرا کے جائیدادوں کو قبضے میں لیکر اس کے ذریعہ نقصان کی بھرپائی کے احکامات بھی جاری کئے۔عدالت
نے ڈپٹی کمشنر کو حکم دیا ہے کہ وہ ڈیرا کے تمام جائیدادوں ‘ بینک اکاونٹس او رآمدنی کی تفصیلات عدالت میں پیش کرتے ۔ ہفتہ کے روز ملک گیر سطح پر ڈیرا کی جائیدادوں کو ضبط کرنا بھی شرو ع کردیاگیا۔گلوکار گرو ایم ایس جی کے نام پر ایک بڑی ایمپائر چلاتا تھا جس میں تیل سے لیکر اسپتال شامل ہیں۔ ڈیرا سربراہ نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے مگر وہ گیارہ اسکول دوکالج اور مینجمنٹ کالج کا بھی مالک ہے۔ہریانہ کے سرسا میں اٹھ سو ایکڑ پر مشتمل علاقے میں ایک فیکٹری بھی اس نے قائم کی ہے جہاں پر ہمہ اقسام کے چیزیں تیار کی جاتی ہیں۔