پناما کیس :پاکستانی سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

نواز شریف کا سیاسی کیریئر داؤ پر، ملک میں وسط مدتی انتخابات کا امکان، سیاسی بحران جیسی صورتحال
اسلام آباد ۔ 21 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی سپریم کورٹ نے اعلیٰ سطحی پاناما پیپرس بدعنوانی معاملہ کی سماعت مکمل کرلی جو وزیراعظم پاکستان نوز شریف اور ان کے ارکان خاندان کے مبینہ بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کے خلاف کی جارہی تھی۔ کورٹ نے البتہ اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے تاہم سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے نواز شریف کا سیاسی کیریئر ختم ہوسکتا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل کی قیادت میں سہ رکنی بنچ نے جس کے دو دیگر ججس میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں، نے البتہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی کسی مخصوص تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔ اس بارے میں جسٹس سعید کا کہنا ہیکہ عدالت اپنا فیصلہ سناتے وقت تمام قانونی نکتوں کو ملحوظ رکھے گی کیونکہ ہم درخواست گزاروں کے بنیادی حقوق سے بھی واقف ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ انہیں کیا ملنا چاہئے اور کیا نہیں ملنا چاہئے۔ اپیکس کورٹ نے جے آئی ٹی کی ضخیم رپورٹ کا جائزہ بھی لیا ہے جو ایک تحقیقاتی پیانل ہے جسے نواز شریف اور ان کے ارکان خاندان کے مبینہ طور پر بدعنوانیوں میں ملوث رہنے کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیا گیا تھا جبکہ جے آئی ٹی نے خود یہ سفارش کی تھی کہ رپورٹ کی دسویں جلد کو منظرعام پر نہ لایا جائے اور اسے خفیہ تصور کیا جائے کیونکہ اس میں دیگر ممالک کے ساتھ خط و کتابت کی تفصیلات درج ہیں جس پر نواز شریف کی لیگل ٹیم نے اعتراضات کئے ہیں۔ دریں اثناء عدالت نے حکام کو یہ ہدایت جاری کی ہیکہ مذکورہ جلد کی ایک نقل نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو بھی فراہم کی جائے۔ یاد رہیکہ نواز شریف غیرقانونی رقمی لین دین معاملتوں میں جے آئی ٹی کو اطمینان بخش جوابات نہیں دے سکے تھے اور اس بنیاد پر ان کے استعفیٰ کا مطالبہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے اور پاکستانی وکلا بھی کم و بیش روزانہ احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل نے یہ بات بتائی جو نواز شریف کے خلاف درخواست داخل کرنے والوں میں شامل ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے تو گذشتہ سال سے ہی نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ اسی وقت شروع کردیا تھا جب پناما پیپرس نے یہ انکشاف کیا تھا کہ نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز اور بیٹی مریم نواز بیرون ملک کمپنیوں کے مالک ہیں اور یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ لندن کے مہنگے علاقے پارک لین میں بھی شریف فیملی کے ایک دو نہیں بلکہ پورے چار فلیٹس ہیں۔ اتنی بڑی رقم آخر ان لوگوں کے پاس آئی کہاں سے؟ نواز شریف اور ان کے ارکان خاندان نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا لیکن عدالت میںاس معاملہ کی سماعت کرنے والے ججوں کا خیال ہیکہ نواز شریف اور ان کے ارکان خاندان اپنی املاک کے بارے میں رقومات کے ذرائع سے متعلق عدالت کو اپنے جواب سے مطمئن نہیں کرسکے۔