پلوامہ حملہ:دیو بند میں کینڈل مارچ

دیوبند: کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد پورے ملک میں غصہ کی لہر پائی جارہی ہے۔ حملے میں شہید ہوئے جوانوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنے اور حکومت کو سخت اور منہ توڑ جواب دینے کے لئے آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ حملے کی مذمت کرنے کے لئے سیاسی اور سماجی تنظیموں سے وابستہ افراد اور خاص طور پر مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آرہا ہے۔

اس سلسلے میں دیوبند کے درجنوں اداروں، تنظیموں اور شہریوں کی جانب سے اردو دروازہ پر ایک کینڈل مارچ کا اہتمام کیا گیا۔کینڈل مارچ میں شریک لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم ابنائے مدارس ویلفیئر ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیئرمین اور دیوبند ایلومنائی فیڈریشن کے صدر مہدی حسن عینی قاسمی نے کہا کہ ہم سب لوگ اس دہشت گردانہ حملہ کی سخت مذمت کرتے ہیں اور شہیدوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس مسئلہ کا مستقل حل ڈھونڈے۔

انہوں نے کہا کہ ایجنسیوں کے عدم استحکام کو ختم کرنے اور فوج کی حفاظت کے لئے پورا ملک فوج اور حکومت کے ساتھ ہے، لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ مجرمین کی نشاندہی کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامی اور غفلت کی وجہ سے اتنا بڑا حملہ ہوگیا اور پہلے سے اس کی روک تھام کے لئے کوئی لائحہ عمل طے نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب پلوامہ میں فوجیوں کی لاشیں اٹھائی جارہی تھیں، اس وقت وزیر اعظم اور بی جے پی کے صدر امت شاہ نیز اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سیاسی جلسوں میں بیان بازی کر رہے تھے اور مندر مسجد کی سیاست میں الجھے ہوئے تھے۔ حد تو یہ ہے کہ دہلی میں بی جے پی صدر منوج تیواری پوری رات ناچ گانے کی محفل سجاتے رہے، جو انتہائی افسوس اور شرم کی بات ہے۔