پلوامہ انکائونٹر میں زخمی نوجوان فوت ، مہلوکین کی تعداد 2 ہوگئی

سری نگر ، 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں منگل کے روز سیکورٹی فورسز کی احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے نوجوانوں میں ایک اور زخمی نوجوان اسپتال میں دم توڑ گیا ہے ۔ زخمی نوجوان کی آج صبح شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں موت ہوجانے سے سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں مرنے والے نوجوانوں کی تعداد بڑھ کر 2 ہوگئی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ عقیل احمد بٹ ساکنہ گبرپورہ ہال پلوامہ منگل کو ہاکری پورہ میں مسلح تصادم کے مقام پر پیٹ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ زخمی عقیل کو پہلے ضلع اسپتال پلوامہ اور بعدازاں تشویشناک حالت میں شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ منتقل کیا گیا۔ تاہم کم از کم 18 گھنٹوں تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد وہ بالآخر بدھ کی صبح دم توڑ گیا۔ عقیل احمد کی موت کے ساتھ ہاکری پورہ میں مسلح تصادم کے مقام پر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 2 ہوگئی ہے ۔

مسلح تصادم کے مقام پر منگل کے روز سیکورٹی فورسز کی احتجاجی مظاہرین کے خلاف کاروائی میں فردوس احمد خان نامی نوجوان ہلاک جبکہ قریب ڈیڑھ درجن دیگر زخمی ہوگئے تھے ۔ سیکورٹی فورسز نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پہلے آنسو گیس اور بعدازاں مبینہ طور پر براہ راست فائرنگ اور پیلٹ بندوقوں کا استعمال کیا تھا ۔ فردوس احمد سینے میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا تھا ۔ زخمی فردوس ضلع اسپتال پلوامہ پہنچائے جانے سے قبل ہی دم توڑ گیا تھا۔ مہلوک نوجوان بیگم باغ کاکہ پورہ کا رہنے والا تھا۔ خیال رہے کہ لشکر طیبہ ڈویژنل کمانڈر ابو دوجانہ کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ مسلح تصادم میں ہلاکت کے خلاف منگل کو جنوبی کشمیر کے مختلف حصوں بالخصوص ضلع پلوامہ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے ۔ شمالی پاکستان کے گلگت بلتستان کا رہنے والا ابودوجانہ عرف حفیظ گذشتہ کئی برسوں سے جنوبی کشمیر میں سرگرم تھا اور متعدد مرتبہ سیکورٹی فورسز کو چکمہ دیکر فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ وادی میں سیکورٹی فورسز پر حالیہ عرصہ کے کئی بڑے حملوں میں ابودوجانہ کا کلیدری کردار رہا ہے ۔ سیکورٹی ایجنسیوں نے ابو دوجانہ کے سر پر 15 لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا تھا۔ گلگت بلتستان کے رہنے والے ابودوجانہ نے انٹیلی جنس بیورو ڈوزیئر کے مطابق 17 سال کی عمر میں جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وادی میں دراندازی کے بعد وہ زیادہ تر وقت جنوبی ضلع پلوامہ میں ہی سرگرم رہا۔ اگرچہ وادی میں ابو دوجانہ کو لشکر طیبہ کمانڈر عبدالرحمان عرف ابو قاسم کا نائب قرار دیا گیا تھا، تاہم 2005ء میں ابو قاسم کی ایک مسلح تصادم میں موت ہوجانے کے بعد ابودوجانہ وادی میں لشکر طیبہ کمانڈر بنایا گیا تھا۔ اسے سیکورٹی اداروں نے جنگجوؤں سے متعلق اے پلس پلس زمرے میں رکھا تھا۔ جموں وکشمیر پولیس نے 27 سالہ ابو دوجانہ کی ہلاکت کو پولیس اور سیکورٹی فورسز کیلئے بڑی کامیابی قرار دیا ہے ۔